اسلام آباد(آن لائن) قومی احتساب بیورو میں اندھیر نگری چوپٹ راج ،نیب افسران نے وزارت ہائوسنگ و تعمیرات سے طے شدہ کوٹے سے زیادہ سرکاری گھر الاٹ کروالئے ۔ ڈائریکٹر آپریشن کے پاس تین گھر ہیں جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب راولپنڈی ندیم نے ایوان صدر کی ایک خاتون افسر کو الاٹ گھر اپنے دوست کی بہن کو الاٹ کروادیا حالانکہ خاتون افسر نے عدالت سے حکم امتناعی بھی حاصل کررکھا تھا۔
وزارت ہائوسنگ و تعمیرات کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جب نیب قائم ہوا تو رہائشی سہولیات کی فراہمی کیلئے فیڈرل لاجز میں 12لاجز نیب کے پول پر دے دیئے گئے اور اب ڈی جی ایچ آر نیب ہیڈکوارٹر اپنی مرضی سے افسران کو ان گھروں کی الاٹمنٹ کرتے ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر نیب کے افسران صرف12 گھروں تک محدود نہیں رہے بلکہ یہ تعداد اب بائیس سے بھی زیادہ بڑھ گئی ہے اوربعض افسران تو ایسے ہیں جنہوں نے اسلام آباد میں ڈیوٹی کے دوران لاج الاٹ کروایا لیکن جب ان کا تبادلہ لاہور یا کراچی کردیاگیا تو انہوں نے اسلام آباد کا فلیٹ یا لاج خالی نہیں کیا ایسے افسران بھی ہیں جنہوں نے فیملی سوٹ کے ساتھ ساتھ گلشن جناح میں بھی فلیٹ لیا ہوا ہے ۔17فلیٹس فیڈرل لاج ون میں حاصل کئے گئے ہیں چار فیملی سوٹس کمپلیکس میں اورایک لال شہباز قلندر لاج میں فلیٹ نیب کے افسران استعمال کررہے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی راولپنڈی نیب عرفان منگی کا کار خاص ڈپٹی ڈائریکٹر ندیم سرکاری مکانات کی الاٹمنٹ میں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے میں ملوث ہے گزشتہ سال اس نے ایک الاٹی شخص کو نکلوا کر دنگا فساد کیا اور فلیٹ اپنے نام کروالیا ۔ اب ایک فلیٹ اپنے دوست کو الاٹ کروانے کیلئے وزیر ہائوسنگ طارق بشیر چیمہ سے سفارش کروائی اور ایک فلیٹ سیکرٹری ہائوسنگ سے الاٹ کروالیا۔
یہ وہ فلیٹ تھا جو کہ ایوان صدر کی ایک خاتون افسر کو ایک سال پہلے الاٹ ہوچکا تھا اور وہ اس کے خالی ہونے کی منتظر تھی اور اس نے عدالت سے حکم امتناعی بھی حاصل کررکھا تھا مگر یہ گھر ندیم کے دوست کی بہن کو الاٹ کردیاگیا اور حکم امتناعی کی بھی کوئی پروا نہیں کی گئی ۔ نیب کا ڈائریکٹر آپریشن پہلے ایک کمرے میں رہائش پذیر تھا پھر اس نے فیملی سوٹ الاٹ کروایا بعد میں کہا کہ یہ اس کی فیملی کے لئے چھوٹا ہے اور اب اس نے گلشن جناح میں بھی فلیٹ لے لیا لیکن پہلے سے الاٹ دو گھر نہیں چھوڑے ۔
اسی طرح وزارت ہائوسنگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایچ آر نوید اشرف نیب کا نام استعمال کرکے مراعات حاصل کرنے میں مبینہ طور پر ملوث ہے نوید اشرف قواعد کے مطابق ایف ٹائپ گھر رکھنے کا مجاز تھا تاہم اس نے جی ٹائپ گھر الاٹ کروایا اور یہ سارا کام ایک دن میں کروا کر اسی دن چابی بھی حاصل کرلی حالانکہ دیگر سرکاری ملازمین کو گھروں کی الاٹمنٹ کیلئے سالوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔
نیب کے جو افسران اس وقت فیڈرل لاجز میں مقیم ہیں ان میں سٹاف آفیسر محمد ظہیر ،ڈپٹی ڈائریکٹر اصغر خان ،ڈائریکٹر نیب ہیڈکواٹر مرزا سلطان سلیم ،سپیشل پراسکیوٹر نیب عمران الحق خان ، ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب مدثر حسن ، ڈپٹی ڈائریکٹر ذیشان حیدر ،ایڈیشنل ڈائریکٹر عمر دراز رندھاوا ،سپیشل پراسکیوٹر ستار شگارا ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر عمر حنیف ،ایڈیشنل ڈائریکٹر عدنان عباس ،ڈائریکٹر مفتی عبدالحق ،ڈپٹی ڈائریکٹر طیب انور ،ڈائریکٹر غلام صفدر ،ڈپٹی ڈائریکٹر طارق بابر ، ڈپٹی ڈائریکٹر سہیل احمد ،ڈپٹی ڈائریکٹرساجد علی، اسسٹنٹ پراسکیوٹر جنرل اکبر تارڑ یہ 17افسران شاہ عبدالطیف بھٹائی لاجز میں مقیم ہیں جبکہ نیب پول پر 12گھر ہیں لال شہباز قلندر ڈائریکٹر رفیع اللہ مقیم ہیں فیملی سوٹ کمپلیکس اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے پول پر ہے۔
وہاں نیب کے چارافسران مقیم ہیں جن میں ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی بھی شامل ہیں ۔ اس حوالے سے جب نیب کے ترجمان نوازش علی عاصم سے رابطہ کیا گیا تو ان کا موقف تھا کہ ان کو تمام تر تفصیلات بھیج دی جائیں وہ چیک کرکے بتا سکیں گے کہ کون سا افسر ایک سے زیادہ گھر الاٹ کروا کر رہ رہا ہے اور اگر وزارت ہائوسنگ نے ایک افسر کو تین گھر الاٹ کئے ہیں تو ان سے پوچھا جانا چاہیے کہ انہوں نے کیوں قواعد اور قانون سے ہٹ کر یہ الاٹمنٹ کیں ہیں اور اگر نیب کا کوئی افسر ان کو بلیک میل کررہا تھا تو اس بارے میں انہوں نے نیب چیئرمین کو کوئی درخواست دی ہے یا نہیں ان کا یہ بھی موقف تھا کہ جو بھی نیب افسران کو الاٹمنٹ کی جاتی ہیں وہ قواعدکے مطابق ہوتی ہیں ۔