لاہور(این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثے اور منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں 17 اگست تک توسیع کر دی۔لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ نے شہباز شریف کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
شہبازشریف نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ1972 میں بطور تاجر کاروبار کا آغاز کیا اور ایگری کلچر، شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اہم کردار ادا کیا جبکہ سماج کی بھلائی کے لیے 1988 میں سیاست میں قدم رکھا۔موقف میں کہا گیا کہ نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے اور موجودہ حکومت کے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی ہے۔ انکوائری میں نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں۔درخواست میں کہا گیا کہ 2018 میں اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اس دوران بھی نیب کے ساتھ بھر پور تعاون کیا تھا، 2018 میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا۔شہباز شریف نے کہا کہ نیب ایسے کیس میں اپنے اختیار کا استعمال نہیں کر سکتا جس میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو، تواتر سے تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہا ہوں، منی لانڈرنگ کے الزامات بھی بالکل بے بنیاد ہیں۔ نیب انکوائری کے دوران اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا۔انہوں نے مقف اختیار کیا کہ نیب انکوائری دستاویزی نوعیت کی ہے اور تمام دستاویزات پہلے سے ہی نیب کے پاس موجود ہیں۔ نیب کے پاس زیر التوا انکوائری میں گرفتار کیے جانے کا خدشہ ہے اس لیے عبوری ضمانت منظور کی جائے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ضمانتی مچلکوں پر شہباز شریف کے دستخط ان کے گھر سے کروانے کے لیے ہائی کورٹ کے افسر کو مقرر کیا جائے۔ کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آنے کے باعث شہباز شریف کی عبوری ضمانت کی درخواست میں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔