اسلام آباد( آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے راول ڈیم کے کنارے کمرشل بلڈنگ سیل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔عدالت نے سی ڈی اے کے بورڈ ممبران سے حلف نامے طلب کر لئے ہیں۔جمعرات کے روز چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان نیوی سیلنگ کلب کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
ممبر بورڈ سی ڈی اے نے ایک رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ وزیراعظم نے راول جھیل کے قریب تعمیرات کی اجازت دی تھی جس پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ میں جو آپ سے پوچھ رہا ہوں اسکا جواب دیں، زمین کا الاٹمنٹ لیٹر کہاں ہے؟بورڈ سی ڈی اے نے عدالت کے سامنے اعتراف کیا کہ زمین کا الاٹمنٹ لیٹر نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پھر سی ڈی اے نے کیا کارروائی کی؟ممبر بورڈ سی ڈی اے نے بتایا کہ ہم نے نوٹسز دیئے ہوئے ہیں، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے پھر استفسار کیا کہ بتائیں سیلنگ کلب کی عمارت قانونی ہے یا غیرقانونی؟ہائی کورٹ نے راول ڈیم کے کنارے کمرشل بلڈنگ سیل کرنے کا حکم دے دیا ہے اور سی ڈی اے بورڈ ممبران سے حلف نامے بھی طلب کر لیے ہیں۔عدالت کا کہناتھا کہ کیوں نہ مبینہ غفلت پر سی ڈی اے کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کی جائے ، کس اتھارٹی کے تحت پاکستانی نیوی کمرشل پروجیکٹ چلارہی ہے ، آئندہ سماعت پر مطمئن کیا جائے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری داخلہ ، سی ڈی اے کے ذریعے نیوی کلب کو سیل کروائیں،آئندہ سماعت پر کلب سیل نہ کیا گیا تو سیکرٹری کابینہ عدالت میں پیش ہوں ،عدالت نے پاکستان نیوی کلب کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا بھی حکم جاری کر دیا۔