اسلام آباد (آن لائن)کورونا وباء ،مہنگائی ،بے روز گاری اور ملکی معاشی بدحالی میں چینی بحران کے بعد گندم بحران بھی سر اٹھانے لگا ،ملکی تاریخ میں پہلی بار آٹا سب سے مہنگا ترین ہونے کا امکان ہے ،عوام نے آٹا بحران کے پیش نظر گندم ذخیرہ کرنا شروع کر دی ، حکومت کی جانب سے قبل از وقت اقدامات نہ کرنے پر ملک میں افراتفری کا خدشہ ہے ۔
خبر رساں ایجنسی کے پاس دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت فوڈ سکیورٹی کی جانب سے وزیر اعظم کو بھجوائی گئی سمری نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ، گندم ملکی ضرورت پورا کرنے کے لیے موجود نہیں،گندم کی فصل آتے ہی مارکیٹ سے غائب ہونا شروع ہوگیا ہے ۔ ملک میں 26 ملین ٹن گندم موجود ہے جبکہ 27 ملین ٹن سے زائد گندم کی ضرورت ہو گی، دستاویزات کے مطابق گندم کا شارٹ فال 14 لاکھ ٹن ہے،سندھ میں گندم کی قیمت 1450 سے 1550 روپے فی من رہی جبکہ پنجاب میں 1600 روپے فی من تک کسانوں سے خریدی گئی،بیرون ملک سے درآمد کردہ گندم بغیر ڈیوٹی اور ٹیکسز کے 1929 روپے فی من پڑے گی،درآمد گندم کے ملتان تک ٹرانسپورٹیشن چارجز فی من 100 روپے پڑیں گے، بلیک سی ریجن ممالک سے بغیر ڈیوٹی اور ٹیکسز سے 1794 روپے فی من پڑے گی۔ دستاویزات کے مطابق گندم کی فصل آنے کے بعد اکتوبر میں فلور ملوں کو گندم ریلیز کی جاتی تھی تاہم تاریخ میں پہلی بار گندم 3 ماہ پہلے ہی فلور ملوں کو جاری کرنا پڑ گئی ہے ۔ دستاویزات کے مطابق صوبوں نے گندم مانگنا شروع کر دی ہے ،سندھ حکومت نے وفاق سے گندم کی ڈیمانڈ کیلئے سمری بھجوادی ہے ۔
خیبر پختونخواہ میں بھی آٹے بحران کا شدید ہے ، صوبائی حکومتوں نے بھی وفاق کو آٹے بحران سے متعلق قبل از وقت آگاہ کر دیا ہے اور بحران کے حل کیلئے فوری طور پر ایک ایک لاکھ ٹن گندم مانگی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ عوام کی بڑی تعداد نے آٹا بحران کے پیش نظر گندم ذخیرہ کرنا شروع کر دیا ہے جو آٹے بحران کو تقویت دے رہا ہے ، مارکیٹ میں آٹا ابھی سے غائب ہونا شروع ہوگیا ہے اس صورت میں حال میں آٹے بحران کا شدید خطرہ لاحق ہے ،حکومت کی جانب سے قبل از وقت اقدامات نہ کئے گئے تو غریب عوام آٹا ملنے کو بھی ترس جائیں گے اورملک میں افراتفری کی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے جس سے وفاقی حکومت اور اداروں کیلئے تشویش کا باعث ہوگا۔