اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’فواد چودھری سچ کہہ رہے ہیں‘‘میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔کیا یہ بھی سچ نہیں حکومت غیر منتخب لوگوں کے ہاتھ میں ہے‘ مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور گورنر سٹیٹ بینک رضا باقرقاہرہ میں آئی ایم ایف اور ڈبلیو ایچ او کے نمائندے تھے‘ پاکستان کی ایک اہم شخصیت دورے پر مصر گئی‘ یہ دونوں سفیر پاکستان کے گھر اس شخصیت سے ملے‘
وہ ان دونوں کو پاکستان لے آئے۔ حکومت کے حوالے کر دیا اور وزیراعظم کی ان دونوں سے وزیراعظم آفس میں پہلی ملاقات ہوئی تھی۔اور یہ لوگ ملکی معیشت اورہیلتھ سسٹم کو وہاں لے آئے ہیں جہاں سے پوری دنیا ہمیں خوف سے دیکھ رہی ہے لیکن وزیراعظم سمیت کسی میں ان سے سوال کی جرات نہیں! حکومت کے ایک تیسرے مشیر کے بارے میں سعودی عرب نے کہہ دیا تھا‘ وزیراعظم جب سعودی عرب تشریف لائیں تو یہ اسے ساتھ نہ لایا کریں‘ حکومت نے وجہ پوچھی تو آف دی ریکارڈ بتایا گیا گزشتہ دورے کے دوران شاہی گاڑی میں وزیراعظم سے ایک بات کی گئی تھی‘ وہ بات ایران پہنچ گئی‘ سعودی انٹیلی جنس کا خیال ہے یہ بات مشیر نے وہاں پہنچائی تھی کیوں کہ اس وقت گاڑی میں ان کے علاوہ کوئی چوتھا آدمی موجود نہیں تھا۔چوتھے مشیر عبدالرزاق داؤد نے مہمند ڈیم کا ٹھیکہ لے لیا اور وہ بھی 309ارب روپے میں ‘ کراچی سٹیل ملز کا ڈھول بھی اب داؤد صاحب کے گلے بندھ رہا ہے‘ چینی سکینڈل میں بھی خسرو بختیار اور وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ ساتھ عبدالرزاق داؤد کا نام آ رہا ہے‘ پارٹی ہو یا میڈیا چیخ چیخ کر وزیراعظم کی توجہ مشیروں کی طرف مبذول کرا رہا ہے لیکن یہ سننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔حکومت کے چھ اتحادی ہیں‘ آپ ان سے بھی پوچھ لیں یہ بھی سر پر ہاتھ رکھ کر بتائیں گے وزیراعظم اول ملتے نہیں ہیں اور یہ اگر مل لیں تو یہ سنتے نہیں ہیں‘یہ تھوڑی دیر دائیں بائیں دیکھتے ہیں
اور پھر اٹھ کر چلے جاتے ہیں‘ پارٹی کے پرانے ورکرز اور ایم پی ایز‘ ایم این ایز بھی یہی شکوہ کرتے ہیں‘ وزیراعظم قومی اسمبلی میں بھی قدم رنجہ نہیں فرماتے۔پوری کابینہ اور سٹاف میں کسی میں ان کے سامنے بولنے کی جرات نہیں‘ معیشت کے 37 مشیروں نے مل کر صنعت‘ تجارت اور سٹاک ایکس چینج کا بیڑا غرق کر دیا‘ زرعی ملک گندم امپورٹ کرنے والے ملکوں میں شامل ہو گیا‘
مافیاز نے آٹے میں بھی اربوں روپے کے ہاتھ مار لیے اور چینی کے ساتھ کھیل کر بھی دو سو ارب روپے کی دیہاڑی لگا لی۔حالت یہ ہے ملک سے اچانک پٹرول غائب ہو گیا‘ وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب اور پٹرولیم کے مشیر ندیم بابر سے پوچھا گیا تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا‘ وزیراعظم نے 48 گھنٹوں میں پٹرول پورا کرنے کا حکم دیا‘ اس حکم کو 16دن ہو چکے ہیں لیکن پٹرول پورا نہیں ہو سکا‘ دنیا کورونا پر قابو پا کر اپنے ملک کھول رہی ہے جب کہ ہم پوری دنیا کے لیے بند ہو رہے ہیں۔