لاہور( این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے پلازمہ فروخت کرنے والوںکیخلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پلازمہ خریدنے والوں سے آگاہی لے کر ایسے لوگوں کو پکڑا جائے ۔لاہور ہائیکورٹ میں کورونا مریضوں کا پلازمہ فروخت کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
دوران سماعت سیکرٹری صحت نے مریضوں کی جانب سے پلازمہ فروخت کرنے کا اعتراف کیا گیا ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ آج کل سوشل میڈیا پر 2 جملے بہت مقبول ہیں، سرکاری ہسپتال میں جان، پرائیویٹ ہسپتال میں مال نہیں بچتا، سرکاری افسر بیان حلفی کے ساتھ جواب جمع کرائے گا، سرکاری افسر کا جھوٹ ثابت ہو تو فوری سزا ملے گی۔چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا ایک کمرے کا رات کا کرایہ 60 ہزار روپے ہے۔ جس پر محکمہ صحت کے افسر نے عدالت کو بتایا کہ آئی سی یو کے بیڈ کا کرایہ سرکاری طور پر 50 ہزار بنتا ہے، اضافی چارجز پر 4 ہسپتالوں کے خلاف کارروائی کی۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ فروری سے کورونا پھیلا، مارچ میں لاک ڈائون ہوگیا، اتنا وقت گزر گیا لیکن حکومت نے کچھ نہیں کیا۔دوران سماعت سیکرٹری صحت نے کہا مریضوں کا علاج 20 روز قبل پرائیویٹ ہسپتالوں میں شروع کیا گیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے کہا مجھے مت بتائیں، میں بھی اسی معاشرے کا حصہ ہوں، کیا آپ لاہور میں بیٹھ کر پنجاب کو چلا سکتے ہیں؟۔چیف جسٹس نے پلازمہ فروخت کرنے والوںکیخلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پلازمہ خریدنے والوں سے آگاہی لے کر ایسے لوگوں کو پکڑا جائے ۔