اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سائنس و ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر فواد چودھری نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت عوام کی توقعات پر اس قدر پورا نہیں اتر سکی جس طرح عوام سوچ رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے سینئر رہنماؤں جیسے اسد عمر، جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی کی ذاتی لڑائیوں کے باعث ٹیکنو کریٹس اور بیوروکریٹس کو موقع ملا اور سیاسی میدان سے منتخب ہوکر آنے والے لوگ نظر انداز ہوئے۔فوادچودھری نے مزیدکہا کہ پہلے جہانگیر ترین نے وزیراعظم کے سامنے مخالفت کر کے اسد عمر کو وزارت سے ہٹوایا پھر واپس آ کر اسد عمر نے جہانگیر ترین کو ہی فارغ کرادیا، اسی طرح شاہ محمود قریشی کی دیگر سیاسی ورکرز کے ساتھ ہونے والی مخالفت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، انہوں نے کہا کہ اس لڑائی میں عمران خان کی بنیادی ٹیم ہل کر رہ گئی جس کے باعث ان لوگوں کو موقع ملا جو سیاست سے نہیں بلکہ کچھ اور ایجنڈا لائے تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے نتھیاگلی میں عمران خان کے ساتھ بہت وقت گزارا اور محسوس کیا کہ وہ اس سسٹم کو بدلنا چاہتے ہیں اور ریفارمز کے حوالے سے ان کا نظریہ بہت مضبوظ اور واضح تھا۔ان ریفارمز اور سسٹم کو بدلنے کے لیے ایک ٹیم منتخب کی گئی مگر ان آپس کے جھگڑوں میں وہ ٹیم بکھر گئی جس نے ان آئیڈیاز کو نافذ العمل کرانا تھا اس حکومت نے اگر کوئی اہداف حاصل نہیں کیے تو اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایسے ٹیکنوکریٹس اور دیگر لوگوں کے آنے سے منتخب ہوکر پارلیمان میں پہنچنے والے لوگ منہ دیکھتے رہ گئے اور عوام کے نمائندوں کو موقع نہ ملنے کے باعث حکومت اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ۔
ایک سوال کے جواب میں فواد چودھری نے کہا کہ پارٹی کی اندرونی لڑائیوں کی وجہ سے وزیراعظم کا ویژن سامنے نہیں آسکا کیونکہ سیاسی ورکرز کو نظر انداز کرنے سے پارٹی کا امیج خراب ہوا اور بیوروکریٹس کو ترجیح دی گئی، فوادچودھری کا مزیدکہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت اسلام آباد دھرنے میں پارٹی ورکرز پر درج ہونے والے مقدمات سے آج تک ان نوجوانوں کی جان نہیں چھڑا سکی۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت پولیس اور عدلیہ میں مطلوبہ ریفارمز نہیں کر سکی اس لیے اس حکومت کا گزشتہ حکومتوں سے کوئی زیادہ فرق نہیں ہے ۔