اسلام آباد ( آن لائن ) کراچی طیارہ حادثہ سے متعلق عبوری تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم آفس اور وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور کے حوالے کردی گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ بورڈ کے صدر عثمان غنی نے بھجوائی ہے۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس رپورٹ میں انہوں نے طیارے کے کاک پٹ کرو اور ایئر ٹریفک کنٹرولر کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ حادثے کی روک تھام میں مہنگے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کا طریقہ کار بھی ناکام رہا ہے طیارہ حادثے میں پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی دونوں کو برابر کا ذمہ دار قرار دیاگیا ہے ساتھ ہی ساتھ حادثے کی وجوہات میں کسی فنی خرابی کو خارج ازامکان قرار نہیں دیاگیا تاہم حادثے کے شکار طیارے کے آلات اور سسٹم کی جانچ کا کام اب بھی جاری ہے پی آئی اے کی ایئر بس A230 جو 22مئی کو کراچی ائرپورٹ کے قریب گر کر تباہ ہوگئی تھی جس میں عملے سمیت طیارے میں سوار 99 افراد میں سے 97جاں بحق ہوگئے تھے اور پنجاب بینک کے صدر مسعود ظفر سمیت دو مسافر زندہ بچ گئے تھے بائیس جون کو طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ جاری کرنے کا حکومت کی جانب سے اعلان کیاگیا تھا اور پیر کو یہ رپورٹ متعلقہ حکام کے حوالے کردی گئی ہے ۔ وزیراعظم کوجلد اس پر بریفنگ بھی دی جائیگی۔ اس رپورٹ میں طیارے کے ڈیٹا فلائیٹ ریکارڈر ، کاک پٹ وائس ریکارڈر سے ملنے والی معلومات بھی شامل ہیں اس کے ساتھ ساتھ طیارے کی لاہورسے کراچی پرواز کے دوران ایئر ٹریفک کنٹرول سے حاصل ریکارڈ کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایاگیا ہے.