اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے کورونا وائرس کیخلاف متوازن انداز میں اقدامات اٹھائے ہیں،ہر کسی کو انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کرنا ہوگا،ہمیں آئندہ دو ماہ متحد و منظم ہو کر وباء کیخلاف لڑنا ہوگا،ہمارے اقدامات بحران کی نوعیت اور مفاہمت کے ذریعے رد عمل کی کامیابی کا تعین کریں گے۔وزیراعظم عمران خان نے جمعرات کو اسلام آباد میں کووڈ 19کے لئے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) کا
دورہ کیا،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ وزیراعظم آزاد کشمیر،وزیراعلیٰ پنجاب،وزیراعلیٰ سندھ،خیبرپختونخواہ،بلوچستان،گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔وفاقی وزیر اسد عمر اور ڈی جی آپریشنز و پلاننگ این سی او سی میجر جنرل آصف محمود گورایا نے وزیراعظم کو کووڈ 19کے پھیلاؤ،ہسپتالوں پر دباؤ،اموات اور مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی تجزیوں کے ساتھ بریفنگ دی۔وزیراعظم کو ملک بھر میں وباء کے پھیلاؤ کی روک تھام،ایس او پیز پر عملدرآمد سمیت تمام سٹاک ہولڈرز کے ساتھ تعاون کے ذریعے بیماری کی روک تھام اور فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے حکمت عملی سے متعلق بھی بریف کیا گیا۔شرکاء کو خاص طور پر چیلنج سے نمٹنے کیلئے ملک کے ہیلتھ کیئر سسٹم میں بہتری کے حوالے سے اقدامات اور خامیوں کی نشاندہی بارے بھی بریف کیا جبکہ ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کی صلاحیتوں کو بڑھانے،مریضوں کیلئے بیڈز کی دستیابی میں اضافے،اہم ادویات کی بلاتعطل دستیابی اور آکسیجن کی موزوں فراہمی کے حوالے سے بھی بتایا گیا۔شرکاء نے اس اس عزم پر بھی اتفاق کیا کہ زندگی اور ذریعہ معاش کے درمیان توازن کی حکمت عملی کو جاری رکھا جائے گا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ جبکہ کاروبار کھلے رہنے چاہئیں،ایس اوپیز پر عملدرآمد کو آگاہی مہم اور انتظامی اقدامات کے ذریعے یقینی بنایا جائے گا۔وباء کا مرکز بننے
والے اداروں میں سمارٹ لاک ڈاؤن کا استعمال کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے ٹیکنالوجی ہتھیار جو حالیہ استعمال کئے گئے این سی او سی کی جانب سے ان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔فورم کو مریضوں سے رابطے والے افراد کی تلاش اور مرض کے پھیلاؤ کے حوالے سے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال پر بھی بریف کیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ گزشتہ4 روز کے دوران مثبت ٹیسٹوں کے حوالے سے کیسز میں کمی آئی ہے،تمام صوبوں کے وزرائے
اعلیٰ اور وزیراعظم آزاد کشمیر نے اپنے اپنے علاقوں میں کئے جانے والے اقدامات کے حوالے سے بریف کیا اوراس بات کا متفقہ طور پر اعتراف کیا کہ وفاقی حکومت تمام پہلوؤں سے معاونت فراہم کر رہی ہے۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے تمام تر کوششوں کو بروئے کار لانے پر توجہ مرکوز کی جائے۔ہسپتالوں میں ادویات،آکسیجن اور بستروں کی دستیابی یقینی
بنائی جائے۔انہوں نے پوری قوم پر زور دیا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے مکمل طورپر یکجہتی قائم کی جائے،تمام پاکستانی عمر رسیدہ اور بیمار افراد کو محفوظ بنائیں،خاص طور پر ایسے افراد جو دل اور شوگر کے امراض میں مبتلا ہیں۔وزیراعظم نے این سی او سی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے کورونا وائرس کے خلاف متوازن انداز میں اقدامات اٹھائے ہیں،تاہم ہر کسی کو انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کرنا ہوگا،ہمیں آئندہ دو ماہ کے
عرصے میں متحد اور منظم انداز میں ملکر اس مرض کے خلاف لڑنا ہوگا۔ہمارے اقدامات بحران کی نوعیت اور مفاہمت کے ذریعے رد عمل کی کامیابی کا تعین کریں گے۔وزیراعظم عمران خان نے ہیلتھ کیئر ورکرز کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ وہ اس نازک مرحلے میں ہمیں قابل فخر بنا رہے ہیں اور پوری قوم ان کے کردار کو سراہتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ میڈیا نے اب تک ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے،کسی قسم کی سنسنی خیزی
کے حوالے سے انہیں خود سے چیک رکھنا چاہئے۔دریں اثناء نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی)کے اجلاس سے متعلق پریس بریفنگ میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک بھر میں اسمارٹ لاک ڈان پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے، اگلے چند ہفتے انتہائی مشکل ہیں، اگر عوام احساس ذمہ داری پوری کریں گے تو حکومت بھی اپنے حصے کی تمام ذمہ داری ادا کرکے ہر ممکن سہولت فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا
وائرس سے متعلق ٹیکنالوجی کے ذریعے حاصل کردہ اعداد و شمار کی روشنی میں تمام صوبوں کو اسمارٹ لاک ڈان کی معلومات شیئر کردی ہیں۔اسلام آباد میں وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران اسد عمر نے کہا ملک بھر کے 20 شہروں کے انتہائی متاثرہ علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈان پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے جبکہ گلگت بلتستان میں جلد شروع ہوجائے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ‘وفاقی حکومت این سی او سی
کے پلٹ فارم سے صوبوں کی مدد کررہی ہے جس میں قابل ذکر آکسیجن اور آکسیجن بیڈ کی فراہمی پر خصوصی طور پر توجہ دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘ہماری ٹیم نے تمام صوبوں کا دورہ کیا اور وہاں موجود ہسپتالوں کی شناخت کی جہاں طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ جون کے آخر تک ایک ہزار بیڈ اور جولائی کے اواخر کے 2 ہزار بیڈ کا اضافہ کیا جائے گا۔اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی
خصوصی ہدایت تھی کہ طبی عملے کی ضروریات اور ان کی امداد کے لیے مجوزہ پیکج پر تیزی سے عملدرآمد کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ نئی وبا کے تناظر میں نئی ادویات متعارف ہورہی ہے اس لیے ڈریپ میں نئی ادویات کی رجسٹریشن کا عمل تیز کردیا گیا اور این سی سی نے بھی اس پر زور دیا تھا۔اسد عمر نے کہا کہ ادویات کی رجسٹریشن جو مہینوں میں ہوتی تھی اب دو ہفتے کے اندر کردی جاتی ہے۔این سی او سی نے فیصلہ کیا تھا کہ
سرکاری ہسپتالوں میں مہنگائی ادوایات خرید رکھ کر رکھی جاسکے تاکہ مستحق مریضوں کو فراہم کی جا سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں اس امر پر زور دیا گیا کہ کووڈ 19 کے مقابلے میں تمام سیاسی جماعتوں کا نقطہ نظر ایک ہونا چاہیے، تمام سیاسی اختلافات ایک طرف رکھ دیے جائیں تاکہ قوم کو تسلی ہوسکے کہ حکومت سمیت دیگر سیاسی قائدین کے رہنما کووڈ 19 کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگلے چند ہفتے انتہائی مشکل ہیں، اگر عوام احساس ذمہ داری پوری کریں گے تو حکومت بھی اپنے تمام وسائل کا استعمال کرکے سہولت فراہم کرے گی اس لیے ثابت قدم رکھیں۔