اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب میں حج نہ کروانے پر غور و فکر شروع کر دی ہے ۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے گلف نیوز نے برطانوی نشریاتی ادارے فنانشل ٹائمز کا حوالے دیا اور کہا ہے کہ سعودی اعلیٰ حکام نے رواں برس کرونا وائرس جیسی مہلک وباء کے پھیل جانے کی وجہ سے حج کے حوالے سے غور و فکر شروع کر دی ہے کہ اس سال حج نہ کروایا جائے۔ فنانشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں
دعویٰ کیا ہے کہ سعودی وزارت حج و عمرہ کے ایک افسر نے بتایا ہے دنیا میں کرونا وائرس وبائی شکل اختیار کر چکا ہے جس بعد یہ خدشہ ہے کہ اس سال امسال حج کی ادائیگی ممکن نہ ہو اور اس حوالے سے اعلی حکام نے غور بھی شروع کر دی ہے ۔ ایک اور معروف جریدے مڈل ایسٹ آئیر کی پورٹ کے مطابق اگر رواں برس کرونا وائرس کی وجہ سے 2020ء میں خدانخواستہ حج کی ادائیگی نہیں ہوتی تو یہ اسلامی تاریخ میں اس نوعیت کا پہلا یا دوسرا نہیں بلکہ 40 واں واقعہ ہو گا۔ 865ء میں عباسی خلافت کے مخالف اسماعیل بن یوسف السفاک نے مکہ مکرمہ کے تقدس کو نظر انداز کرتے ہوئے عرفات کی پہاڑیوں پر موجود حاجیوں پر حملہ کر دیا تھا جس کے نتیجے میں کئی حاجی شہید ہو گئے تھے، جس کی وجہ سے حج ملتوی کرنا پڑا تھا۔رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی ریاست 1932 میں معرض وجود میں آئی، اس دوران اب تک حج کی ادائیگی میں خلل واقع نہیں ہوا۔ اور اگر اس سال حج نہ ہوا تو یہ موجودہ سعودی عرب میں پہلی بار ہو گا تا ہم سعودی عرب کے وجود میں آنے سے چند سال قبل 1917-18 میں دنیا میں عالمی طور پر سپینش فلو کی وبا پھیلی تھی جس کی وجہ سے 5 کروڑ افراد ہلاک ہو گئے تھے، لیکن اسوقت حج کی ادائیگی کی گئی تھی۔پاکستان کے ترجمان وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے کہ وزیر مذہبی امور نے سعودی وزیر حج سے رابطہ بھی کر لیا ہے،سعودی وزیر حج نے یقین دلایا ہے اگر ممکن ہو سکا تو حج ضرور ہو گا،سعودی حکام حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، مشاورت جاری ہے،