اسلام آباد (این این آئی)وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی شہباز گِل نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم ہاؤس اور آفس کے اخراجات میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔ایک بیان میں وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی شہباز گِل نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے کفایت شعاری کا ایک اور وعدہ پورا کیا ہے، 86 کروڑ کے مختص فنڈز میں سے 67 کروڑ روپے استعمال کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ مختص فنڈز میں سے 18 کروڑ 37 لاکھ روپے وزارتِ خزانہ کو واپس کیے، خود کو جدی پشتی ارب پتی کہنے والے سابقہ حکمرانوں نے عوام کے پیسے کا بے دریغ استعمال کیا۔شہباز گِل نے کہا کہ ذاتی گھروں کو کیمپ آفس بنا کر تمام ذاتی اخراجات بھی ٹیکس کے پیسے سے ادا ہوتے رہے، مغلِ اعظم کے دورمیں وزیرِ اعظم ہاؤس میں بھینسیں بھی عوامی خرچ پر رکھی جاتی تھیں۔انہوں نے کہا کہ اخراجات میں کمی کی اس روایت کو آئندہ سالوں میں بھی قائم رکھا جائے گا، وزیرِ اعظم آفس و ہاؤس نے اخراجات میں 21 فیصد تک ریکارڈ کمی کر کے کفایت شعاری کی مثال قائم کر دی ہے۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ وزیرِ اعظم سیکریٹریٹ کفایت شعاری میں تمام 34 وفاقی وزارتوں اور 44 ڈویژنوں پر بازی لے گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2019ء میں وزیرِ اعظم آفس و ہاؤس کے لیے مختص 86 کروڑ 28 لاکھ روپے میں سے 67 کروڑ 92 لاکھ روپے کے اخراجات ہوئے۔شہباز گِل نے بتایا کہ آئندہ مالی سال 2021ء کیلئے بھی لگ بھگ 86 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، پچھلے سال وزیرِ اعظم ہاؤس کے اخراجات میں 41 فیصد کمی کی گئی تھی۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وزرات موسمیاتی تبدیلی کے 6 منصوبوں کیلئے 5 ارب روپے مختص کر نے کی تجویز دی ہے،۔پی ایس ڈی پی دستاویز کے مطابق وزارت موسمیاتی تبدیلی کے 6 منصوبوں کی
مجموعی لاگت کا تخمینہ ایک کھرب 25 ارب 18 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، ان منصوبوں میں بلین ٹری سونامی کا پہلا فیز، سسٹین ایبل لینڈ مینجمنٹ پروگرام، کلائیمیٹ چینچ رپورٹنگ یونٹ، پاکستان واش سٹریٹیجک پلاننگ اینڈکوآرڈینیشن سیل، جیومیٹک سنٹر برائے موسمیاتی تبدیلی اور کلائیمیٹ ریزیلیئنٹ اربن ہیومن سیٹلمنٹ یونٹ کا قیام شامل ہیں۔ رواں مالی سال کے اختتام یعنی 30 جون 2020ء تک ان منصوبوں پر اخراجات کا تخمینہ 9 ارب 23 کروڑ 13 لاکھ روپے ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران وزارت موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں کے لیے 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔