جمعرات‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان میں کرونا کب اپنے عروج پر ہوگا؟وزیر اعظم عمران خان کی قوم کو خطرناک وارننگ

datetime 9  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(اے این این ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر ہم احتیاط کریں گے اور اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز(ایس او پیز) پر عمل کریں گے تو ہم وبا سے نمٹ لیں گے، ہمارے خیال میں وبا جولائی کے آخر یا اگست میں عروج پر جاسکتی ہے۔اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیرصدارت کورونا وائرس سے متعلق اجلاس ہوا ۔

جس میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز، ٹیسٹنگ کی صلاحیت بڑھانے اور اسمارٹ لاک ڈان پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عوام اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز(ایس او پیز) پر عمل کریں تو کیسز تیزی سے نہیں پھیلیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ احتیاط کرلیں تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان اس تباہی سے نہیں گزرے گا جو کئی امیر ترین ممالک میں آئی لیکن اگر ہم نے احتیاط نہ کی تو بڑا مشکل وقت آنے والا ہے۔عمران خان نے کہا کہ جب کوئی ملک لاک ڈاؤن کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کورونا وائرس ختم ہوجائے گا، اس کا مطلب یہ ہے کہ جس تیزی سے یہ وائرس پھیلتا ہے تو لاک ڈاؤن سے اس کے پھیلا ؤمیں کمی آجاتی ہے کیونکہ جتنے لوگ جمع ہوتے ہیں اتنی تیزی سے یہ وائرس پھیلتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ لوگوں کا جمع ہونا اور باہر نکلنا بند کردیں تو وبا ختم نہیں ہوتی لیکن اس کا پھیلا ؤسست ہوجاتا ہے۔اپنی بات جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے جب لاک ڈاؤن کیا تو لوگ ایک مشکل وقت سے گزرے، بیروزگاری کی انتہا ہے اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے طبقے کے گھروں میں مشکلات تھیں، بیروزگاری کی انتہائی ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت کم وقت میں لوگوں میں شفاف طریقے سے رقم تقسیم کی جس کی وجہ سے وہ مسائل پیدا نہیں ہوئے جو دیگر غریب ممالک سامنے آرہے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اب پوری دنیا نے لاک ڈاؤن کھول دیا ہے کیونکہ امیر ترین ممالک بھی یہ فیصلہ کرچکے ہیں کہ کوئی ملک لاک ڈاؤن زیادہ عرصے تک برداشت نہیں کرسکتا کیونکہ لاک ڈاؤن کے جو اثرات لوگوں ، معیشت پر پڑتے ہیں، جس کے باعث بیروزگاری ہوتی ہے، غریب ممالک میں غربت اور بھوک بڑھ جاتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ امریکا جیسا ملک، جہاں ایک لاکھ سے زائد افراد کورونا سے مرچکے ہیں، انہوں نے بھی ملک کو ایس او پیز کے ساتھ کھول دیا ہے اور وہ مجبوری میں ملک کھول رہے ہیں اور اس دوران وائرس پھر سے پھیلنا شروع ہوگا لہذا لوگ ایس او پیز پر عمل کرکے کاروبار کریں اس سے وبا ء آہستہ پھیلے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ہماری جدوجہد یہ ہے کہ کورونا وائرس تیزی سے نہیں بلکہ اس کا پھیلاؤ سست کرنا ہے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ کورونا نے پھیلنا ہے۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ دنیا میں یہ رجحان ہے کہ کورونا پھیلتا چلا جاتا ہے، پھر عروج پرجاتا ہے اور اس کے بعد پھیلا میں کمی آجاتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کوشش رہی ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا عروج تیزی سے نہ آئے بلکہ یہ آہستہ آہستہ اوپر جائے تاکہ ہسپتالوں پر دبا نہ بڑھے۔

ہمارے انتہائی نگہداشت یونٹس(آئی سی یوز)جہاں وینٹی لیٹرز اور آکسیجن ہے ان پر زیادہ دباؤ نہ بڑھے۔انہوں نے کہا کہ اس لیے پہلے ہم نے لاک ڈاؤن کی کوشش کی اور اب ایس او پیز کے ذریعے یہ کوشش کررہے ہیں کہ اگر عوام ان پر عمل کریں گے تو کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے نہیں پھیلیں گے۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے تخمینے کے مطابق اگر ہم احتیاط کریں گے، ایس او پیز پر عمل کریں گے تو ہم وبا سے نمٹ لیں گے، ہمارے خیال میں وبا جولائی کے آخر یا اگست میں عروج پر جائے گی جس کے بعد کیسز کی تعداد میں کمی آنا شروع ہوجائے گی۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا پورا چیلنج یہ ہیکہ اب سے لے کر لوگ جو بھی کاروبار کریں لیکن ایس او پیز کے ساتھ کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے لیے احتیاط کریں آپ کے گھر میں بزرگ ہوں گے، کئی لوگ بیمار ہیں جنہیں بلڈ پریشر اور ذیابیطس ہے ان کی جانیں خطرے میں ہیں، اگر ان کو کورونا ہوتا ہے تو ان کے لیے یہ خطرناک ہوسکتا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ دیگر لوگوں کے لیے خطرہ نہیں ہے تو اس لیے میں دیکھ رہا ہوں کہ جتنا ہم اس حوالے سے کہہ رہے ہیں لوگ سنجیدہ نہیں لے رہے۔

لوگ دھیان نہیں دیتے تو ایس او پیز پر بھی عمل نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے اسی طرح کی بے احتیاطی کی تو آپ اپنے بزرگوں، بیماروں کی زندگی اور ملک کو مشکل میں ڈال رہے ہیں، اس لیے جب بھی گھر سے باہر نکلیں تو ماسک پہنیں، یہ سب کے لیے ضروری ہے کہ ماسک کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں 50 فیصد فرق پیدا کرتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ہر شعبے کے لیے ایس او پیز جاری کی ہیں، ان پر عمل کریں ورنہ بہت مشکل پیدا ہوجائے گی۔عمران خان نے کہا کہ کوشش کررہے ہیں رواں ماہ ایک ہزار بستروں کی دستیابی یقینی بنائے جن پر آکسیجن بھی دستیاب ہو۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے ملک میں بستروں کی دستیابی سے متعلق پاک نگہبان ایپ کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم نے احتیاط نہ کی تو ہم پر بھی ایسا وقت آسکتا ہے جو برازیل پر آیا ہے یا امریکا اور یورپی ممالک پر آیا تھا۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…