اسلام آباد (این این آئی)پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا نیا ڈومیسائل قانون سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیا قانون غیرقانونی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریحا خلاف ورزی ہے،عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر بھارت کا احتساب کرنا ہوگا۔
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے اپنے بیان میں کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو مزید محروم رکھنے کے لئے بھارتی حکومت کے ‘‘جموں و کشمیر گرانٹ آف ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ2020’’قانون کو مسترد کرتے ہیں۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ نیا قانون غیرقانونی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریحا خلاف ورزی ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ یہ 4جنیوا کنونشن اور پاک بھارت دوطرفہ معاھدوں کی بھی خلاف ورزی ہے، ڈومیسائل قانون کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو بدلنا ہے، اس سے جموں و کشمیر کے عوام کے آزادانہ استصواب رائے کے حق پر اثر پڑے گا۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ پاکستان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ ایسے اقدامات جموں و کشمیر کی متنازعہ حثیت کو نہیں بدل سکتے، نہ ہی کشمیری عوام کے حق خودارادیت پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ بھارت کے اس اقدام کے اوقات بھی قابل مذمت ہیں، جب دنیا کوویڈ-19کی وبا سے نمٹ رہی ہے، یہ آر ایس ایس، بی جے پی سوچ کی اخلاقی گراوٹ اور موقع پرستی کا ثبوت ہے، مقبوضہ کشمیر کے عوام نے دیگر اقدامات کی طرح ڈومیسائل قانون بھی مسترد کردیا ہے۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ کشمیری عوام ہندتوا ایجنڈا کبھی قبول نہیں کرسکتے۔
اس ایجنڈا کا مقصد ان کی زمین ہتھیانا، سیاسی اور اقتصادی طور پر کنارے لگانا ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ اس کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کی شناخت سے محروم کرنا ہے، پاکستان عالمی برادری کو بھارت کے حقیقی عزائم سے آگاہ رکھ رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں 5اگست کے یکطرفہ اقدام کے بعد کشمیریوں کا مورائے عدالت قتل، ان پر پابندیاں، فوجی کریک ڈاون اور جبری نظربندیوں سے دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ بھارت کبھی کشمیری عوام کے حوصلے پست کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو بھارتی کوششیں روکنے کے لئے فوری اقدامات کرنے ہوں گے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر بھارت کا احتساب کرنا ہوگا۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ کشمیر کے عوام کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق خودارادیت دینا ہوگا۔