ایسے کئی گھرانے ہیں جو صرف عید پر نئے کپڑے خریدتے ہیں متعدد گھرانے سال میں میٹھی عید اور بکرا عید پر ایک جوڑا بناتے ہیں کہیں ایسا نہ ہو۔۔۔چیف جسٹس کے ریمارکس سب کی توجہ کا مرکز بن گئے

18  مئی‬‮  2020

اسلام آباد(آن لائن)چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ملک بھر کے شاپنگ مالز کھولنے سمیت ہفتے اور اتوار کو بھی تمام چھوٹی مارکیٹیں کھلی رکھنے کا حکم جاری کردیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا وبا نے حکومتوں سے وعدہ کر رکھا ہے وہ ہفتے اور اتوار کو نہیں آئے گی،کیا حکومتیں ہفتہ اتوار کو تھک جاتی ہیں،کیا ہفتہ اتوار کو سورج مغرب سے نکلتا ہے، عید پر رش بڑھ جاتا ہے۔

ہفتے اور اتوار کو بھی مارکیٹیں بند نہ کرائی جائیں، 500 ارب روپے کورونا مریضوں پر خرچ ہوں تو ہر مریض کروڑ پتی بن جائے، یہ سارا پیسہ کہاں جا رہا ہے؟حکومت کسی پر احسان نہیں کر رہی،محکمہ صحت میں کالی بھیڑیں موجود ہیں، سرکاری ہسپتالوں میں کمیشن کھانے کے چکر میں تھرڈ کلاس ادویات ہوتی ہیں،سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربینچ نے کورونا ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی جس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے ویڈیو لنک کے ذریعے کراچی رجسٹری سے دلائل دیئے۔کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ اور کمشنرکراچی کو ہدایت کی کہ وہ چھوٹے دکانداروں کو کام کرنے سے نہ روکیں۔ حکومت کی طرف سے کرونا خطرے کے پیش نظردو دن کاروبار بند رکھنے کا حکم کو آئین کے آرٹیکل 4, 18 اور 25 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ ہمیں منطق بتائی جائے، کیا وبا نے حکومتوں سے وعدہ کر رکھا ہے وہ ہفتے اور اتوار کو نہیں آئے گی،کیا حکومتیں ہفتہ اتوار کو تھک جاتی ہیں،کیا ہفتہ اتوار کو سورج مغرب سے نکلتا ہے، عید پر رش بڑھ جاتا ہے، ہفتے اور اتوار کو بھی مارکیٹیں بند نہ کرائی جائیں، عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر ملک بھر کے تمام شاپنگ مالز کو سات دنوں کیلئے کھولنے جبکہ چھوٹی مارکیٹوں کو ہفتے اتوارکوبھی نہ بند کرنے کاحکم جاری کردیا ہے ۔

چھوٹے دکانداروں کو کام کرنے سے نہ روکیں۔آپ دکانیں بند کریں گے تو دکاندار تو کرونا کے بجائے بھوک سے مر جائے گادکانداروں کو ڈرانے کی بجائے سمجھائیں۔اگر باقی مارکیٹس کھلی ہیں تو باقی شاپنگ مال کیوں بند رکھے ہیں؟ایس او پی پر مالز میں زیادہ بہتر عملدرآمد ہو سکتا ہے،عید پر خریداری کیلئے رش تو ہوگا،ایسے کئی گھرانے ہیں تو صرف عید پر نیے کپڑے خریدتے ہیں،متعدد گھرانے سال میں میٹھی عید اور بکرا عید پر ایک جوڑا بناتے ہیں،کہیں ایسا نہ ہو لوگ کرونا سے بچ جانے والے بھوک سے مر جائیں۔

زینب مارکیٹ غریب پرور مارکیٹ ہے،کراچی کی زینب مارکیٹ کو کھول دیں،مارکیٹ والوں سے رشوت نہ لیں، انھیں ماریں نہ،بتایا جائے کورونا کے حوالے سے اربوں روپے خرچ ہو چکے ہیں، یہ کہاں جا رہے ہیں؟ 500 ارب روپے کورونا مریضوں پر خرچ ہوں تو ہر مریض کروڑ پتی ہوجائے گا، یہ سارا پیسہ کہاں جا رہا ہے؟اتنی رقم لگانے کے بعد بھی اگر 600 لوگ جاں بحق ہو گئے تو ہماری کوششوں کا کیا فائدہ؟کیا 25 ارب کی رقم سے آپ کثیر منزلہ عمارتیں بنا رہے ہیں؟ اس ملک کے عوام صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے غلام نہیں ہیں،آپ قرنطینہ کے نام پر لوگوں کو یرغمال بنا رہے ہیں۔

عوام کے حقوق کی آئین میں ضمانت دی گئی ہے،حکومت کسی پر احسان نہیں کر رہی،ہمیں کورونا کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کا بھی اعتراف ہے، لیکن محکمہ صحت میں کالی بھیڑیں بھی موجود ہیں، ہسپتال میں کام کرنے والے لوگوں کے ادویات بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ کمیشن طے ہوتے ہیں،ان تمام معاملات کو بھی دیکھنا ہوگا، ایک مریض پر لاکھوں روپے خرچ ہونے کا کیا جواز ہے؟کرونا اس لئے نہیں آیا کہ کوئی پاکستان کا پیسہ اٹھا کر لے جائے،ٹڈی دل کیلئے این ڈی ایم اے نے کیا کیا ہے؟ ٹڈی دل آئندہ سال ملک میں فصلیں نہیں ہونے دیگا،صنعتیں فعال ہوجائیں تو زرعی شعبہ کی اتنی ضرورت نہیں رہے گی۔

صنعتیں ملک کی ریڑھ کی ہڈی تھیں، اربوں روپے ٹین کی چارہائیوں پر خرچ ہو رہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ این سی او سی نے کنسٹرکشن کا سیکٹر کھولنے کا فیصلہ کیا تھا،کنسٹرکشن ایکٹر 11 مئی سے کھولا گیا، دوسرا فیصلہ چھوٹی دوکانیں اور کمیونٹی مارکیٹ کھلونے کا تھا، بڑے شاپنگ مال کھولنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا تھا، زینب مارکیٹ صدر، راجہ بازار، بوہری بازار، انار کلی بازار کمیونٹی مارکیٹ میں نہیں آتے، ہم نے صرف مالز بند کیے باقی مارکیٹس کھلی ہیں۔ نمائندہ این ڈی ایم اے نے ایک موقع پر عدالت کو بتایا کہ ہمارے لیے 25 ارب مختص ہوئے ہیں۔

یہ تمام رقم ابھی خرچ نہیں ہوئی،یہ رقم ابھی پوری طرح ملی نہیں اور اس میں دیگر اخراجات بھی شامل ہیں،میڈیکل آلات، کٹس اور قرنطینہ مراکز پر پیسے خرچ ہوئے۔کمشنر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ کچھ مارکیٹس کو ایس او پی پر عمل نہ کرنے پر سیل کیا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ پشاور میں کوئی شاپنگ مال نہیں ہے،عدالت نے اس موقع پر قرار دیا کہ ایس او پیز پر عملدرآمد کے حوالے سے متعلقہ حکومتیں ذمہ دار ہیں،پنجاب میں شاپنگ مال فوری طور پر آج ہی سے کھلیں گے ،سندھ شاپنگ مال کھولنے کے لیے وزارت صحت سے منظوری لے گا۔

عدالت توقع کرتی ہے کہ وزارت صحت کوئی غیر ضروری رکاوٹ پیدا نہیں کرے گی اور کاروبار کھول دے گی،ایس او پی کی خلاف ورزی کی صورت میں دوکان بند نہیں کی جائے گی، نہ ہی کسی کو ہراساں کیا جائے گا، صرف ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے اقدامات کیے جا سکتے ہیں،عدالت نے اس موقع پر این ڈی ایم اے کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا ظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کے حوالے سے کتنے پیسے خرچ کیے گئے اس حوالے سے این ڈی ایم اے حکام اور اٹارنی جنرل کو الگ سے سنیں گے، بظاہر پاکستان میں کورونا وبا کی صورت میں ظاہر نہیں ہوا، دیگر ممالک کی نسبت پاکستان کورونا وبا سے بظاہر زیادہ متاثر نہیں ہوا۔

بظاہر پاکستان میں وبا کی وہ صورتحال نہیں جس پر اس طرح سے پیسہ خرچ کیا جائے، ہر سال اسلام آباد میں پولن الرجی کے سبب ایک ہزار اموات ہوتی ہیں، پاکستان میں امراض قلب، جگر، گردوں جیسی دیگر بیماریاں بھی ہیں، عدالت توقع کرتی ہے کہ حکومت صرف ایک بیماری پر سارا پیسہ خرچ نہیں کرے گی،عدالت یہ توقع کرتی ہے کہ حکومت اس طرح تمام اداروں کو مفلوج نہیں کرے گی،عدالت نے اس موقع پر چیف کمشنر کراچی سے کراچی میں شاپنگ مالز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے معاملے کی سماعت ایک دن کیلئے ملتوی کر دی ہے ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…