اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے ملک بھر میں چھوٹی مارکیٹیں ہفتے اور اتوار کو بھی کھلی رکھنے اور شاپنگ مالز بھی کھولنے کا حکم دے دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی،دوران سماعت این ڈی ایم اے کو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا، چیف جسٹس نے کہا کہ کرونا وائر س پر اب تک 500ارب کے قریب خرچ ہو چکا ہے ۔
اس کی ذرا کیلکولیشن کر کے بتائیں ایک مریض پر کتنے روپے خرچ ہوئے ، این ڈی ایم اے کے ممبر ایڈمن نے کیلکولیٹر سے جب حساب لگایا تو پتہ چلا کرونا کے ایک مریض پر فی کس 25لاکھ روپے خرچ ہو رہے ہیں،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کرونا کا کوئی علاج ،کوئی ویکسین نہیں ہے ،اس کے باوجود ایک مریض پر 25لاکھ روپے خرچ ہو رہے ہیں،جب کہ علاج یہ کیا جارہا ہے کہ مریض کو صرف کمرے میں بند کر دیتے ہیں،اس پر این ڈی ایم اے کے نمائندے نے کہا کہ قرنطینہ مراکز قائم ہو رہے ہیں ، طبی سامان بھی خرید ا جارہا ہے ، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ملک میں کوئی نیا ہسپتال قائم نہیں کیا جارہا ، اربوں روپے ٹین کی چارپائیوں پر خرچ کئے جارہے ہیں ، ہر کسی کو کرونا کا مریض ڈکلیئر کردیا جاتا ہے ، سرکاری ہسپتالوں میں کیمرے لگائے جائیں،اس سے پہلے چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کو ہدایت دی کہ چھوٹے دکانداروں کو کام کرنے سے نہ روکیں، آپ دکانیں بند کریں گے تو دکاندار تو کورونا کے بجائے بھوک سے مرجائے گا، سیل کی گئی مارکیٹس کو بھی کھولیں اور انہیں ڈرانے کے بجائے سمجھائیں۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کراچی میں 5 بڑے مالز کے علاوہ کیا سب مارکیٹیں کھلی ہیں؟ اگر باقی مارکیٹس کھلی ہیں تو شاپنگ مال کیوں بند رکھے ہیں؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہمیں منطق بتائی جائے، کیا وبا نے حکومتوں سے وعدہ کر رکھا ہے وہ ہفتے اور اتوار کو نہیں آئے گی، کیا حکومتیں ہفتہ اتوار کو تھک جاتی ہیں، کیا ہفتہ اتوار کو سورج مغرب سے نکلتا ہے، ہم تحریری حکم دیں گے ہفتے اور اتوارکو تمام چھوٹی مارکیٹیں کھلی رکھی جائیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عید پر رش بڑھ جاتا ہے، ہفتے اور اتوار کو بھی مارکیٹیں بند نہ کرائی جائیں، آپ نئے کپڑے نہیں پہننا چاہتے لیکن دوسرے لینا چاہتے ہیں، بہت سے گھرانے صرف عید پر ہی نئے کپڑے پہنتے ہیں۔اس موقع پر عدالت نے پورے ہفتے بھی ملک بھر کی تمام چھوٹی مارکیٹیں کھولنے کا حکم دے دیا۔