اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایک دم لاک ڈاؤن سے ملک میں غربت میں اضافہ ہوا، لوگ بیروزگار اور دیہاڑی دار تنگ ہیں،لاک ڈاؤن کے اثرات پوری دنیا پر پڑ رہے ہیں، اس سے ملکی معیشت کو بھی بہت نقصان ہوا، اثرات بہت دیر تک رہیں گے،2 ہفتے میں 144 ارب روپے مستحقین میں تقسیم کرنا ہیں، حالات مزید بگڑیں گے تو فنڈز جمع کیے جارہے ہیں،کوروناوائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے،
اس لیے احتیاط کی ضرورت ہے، کیسز بڑھنے پر ہسپتالوں پر دباؤ بڑھے گا، اتنے وینٹی لیٹر نہیں کہ کیسز بڑھنے پر 5 فیصد افراد کو رکھ سکیں،ا قوم جتنا احتیاط کرے گی کورونا اتنی کم رفتار سے پھیلے گا،بدقسمتی سے صحت کے شعبے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، کیا جو ملک ائٹم بم بنا سکتا ہے کہ وہ وینٹی لیٹر نہیں بنا سکتا؟۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ 2 ہفتے میں 144 ارب روپے مستحقین میں تقسیم کرنا ہیں، حالات مزید بگڑیں گے تو اس لیے فنڈز جمع کیے جارہے ہیں تاکہ مشکل وقت میں لوگوں کی مدد کی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ کوروناوائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے، اس لیے احتیاط کی ضرورت ہے، کیسز بڑھنے پر ہسپتالوں پر دباؤ بڑھے گا، اتنے وینٹی لیٹر نہیں کہ کیسز بڑھنے پر 5 فیصد افراد کو رکھ سکیں لہٰذا قوم جتنا احتیاط کرے گی کورونا اتنی کم رفتار سے پھیلے گا۔انہوں نے کہاکہ شروع میں ایک دم فیصلے ہوئے اور ایک صوبہ مکمل لاک ڈاؤن کی طرف چلاگیا جس سے میں متفق نہیں تھا کیوں کہ 22 کروڑ افراد کو لاک ڈاؤن کرنے کی کوشش ناممکن چیز ہے، یورپ اور امریکا سے یہاں کے حالات مختلف ہیں۔عمران خان نے کہا کہ 26 کیسز آنے پر لاک ڈاؤن کر دیا گیا،کسی کا انتقال بھی نہیں ہوا تھا، جیسے جیسے کورونا کاڈیٹا آتا رہتا اس کے مطابق چلتے رہتے تاہم ایک دم لاک ڈاؤن سے ملک میں غربت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ غریب بستیوں میں لوگوں کو سماجی دوری کا کہنا ناممکن ہے، اْن بستیوں میں ہاتھ دھونے اورپینے کا صاف پانی نہیں ہے،
غریب آبادیوں میں ایک کمرے میں 8، 8 لوگ رہتے ہیں تو کیسے سماجی فاصلے کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے اور کرکٹ میچز کے اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی تھی جبکہ چھابڑی والے، چھوٹی دکانیں اور رکشے والے بھی بند کردئیے۔وزیراعظم نے لاک ڈاؤن کو غربت کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک دم لاک ڈاؤن سے ملک میں غربت میں اضافہ ہوگیا ہے، لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں اور دیہاڑی دار تنگ ہیں۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں ملک کے نچلے طبقے کیلئے سوچا نہیں گیا، دوسرے ملکوں میں لیبر رجسٹرڈ ہوتے ہیں لیکن یہاں ایسا نہیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ کورونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر امریکہ نے 2200 اور جاپان نے ایک ہزار ارب ڈالر کا پیکج جبکہ پاکستان نے 8 ارب کا پیکج دیا ہے،ہم نے ہسپتالوں پر جتنا خرچ کرنا چاہیے تھا،
اتنا نہیں کیا۔وزیر اعظم نے کہاکہ پیسے کی تقسیم میں کوئی سفارش کوئی سیاسی وابستگی نہیں چلتی۔ ہم سب سے مستحق لوگوں کو پہلے دے رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ ہماری طاقت نوجوان آبادی ہے اس وبا کے خلاف جنگ کا ساری قوم کے ساتھ مل کر ہی مقابلہ ہو سکتا ہے۔وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے صحت کے شعبے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، کیا جو ملک ائٹم بم بنا سکتا ہے کہ وہ وینٹی لیٹر نہیں بنا سکتا؟ ہمارے ملک میں کٹس یا ماسک بنانا کوئی مشکل نہیں تھا لیکن ہمیں ہر چیز باہر سے منگوانے کی عادت پڑی ہوئی ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ جب بھی ملک پر کوئی اٰفت آئی تو پاکستانیوں نے بڑھ کر مدد کی،2005ء کے زلزلے اور جب سیلاب آیا، اس میں میں نے کام کیا تھا، فنڈز اس لئے اکٹھا کیا جا رہا ہے کہ مشکل وقت میں لوگوں کی مدد کر سکیں۔انہوں نے عوام سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ایک دم اتنے کیس بڑھ جائیں تو امیر ترین ملک بھی سنبھال نہیں سکتے۔انہوں نے کہاکہ کوئی نہیں کہہ سکتا 2 سے 6 مہینے کے بعد کیا ہوگا،ہمیں مسلسل جدوجہد جاری رکھنی ہے۔