بدھ‬‮ ، 16 اپریل‬‮ 2025 

فوج لاک ڈاؤن کیلئے تیار وزیر اعظم کا قوم سے دوبارہ خطاب کا امکان

datetime 23  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کے ملک کو لاک ڈائون نہ کرنے کے اعلان کے بعد تنقید کا بازار گر م ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ ساری ذمہ داری وزیراعظم اور کابینہ کے کندھوں پر ہوتی ہے جبکہ دوسرے صرف مشورہ دے سکتے ہیں اورسمجھا سکتے ہیں لیکن ان پر کسی قسم کا دبائو نہیں ڈلا جا سکتا ۔

ان کاکہنا تھا کہ فوج لاک ڈائون کے حق میں لیکن تمام تر تیاریوں کیلئے وقت درکار ہے وزیراعظم عمران خان نے دو دن بعد پھر قوم سے خطاب کرنے کا کہا ہے اس سے یہی مطلب لیا جا سکتاکہ اس پر سوچ بچار کرنی ہے ۔ تمام بندوبست کیے بغیر کسی قسم کا اقدام نہیں اٹھایا جا سکتا ہے ۔ ہارون الرشیدنے مزید کہا ہے کہ سندھ کے حالات انتہائی خراب ہوتے جارہے تھے وہاں لاک ڈائون کرنا بہت ضروری ہو گیا تھا اس حوالے سے سندھ حکومت کے اقدامات درست ہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فوج پر اعتبار رکھنا چاہیے۔ جب کوئی خاکی وردی والا کھڑا ہوتا ہے تو پھر دو چیزیں ہوتی ہیں ایک قانون کی پابندی دوسرا لوگوں میں اعتماد آجاتا ہے کہ اب ہم لوگ محفوظ ہو گئے ہیں ۔وزیراعظم کے دوبارہ قوم سے خطاب سے لگتا ہے کہ ملک کو لاک ڈائون کرنے سے متعلق بحث جارہی ہے اس بارے میں بتانا چاہوں گا کہ مطلب یہی ہے ملک میں گرفیو لگا ہے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



81فیصد


یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…