اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کے ملک کو لاک ڈائون نہ کرنے کے اعلان کے بعد تنقید کا بازار گر م ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ ساری ذمہ داری وزیراعظم اور کابینہ کے کندھوں پر ہوتی ہے جبکہ دوسرے صرف مشورہ دے سکتے ہیں اورسمجھا سکتے ہیں لیکن ان پر کسی قسم کا دبائو نہیں ڈلا جا سکتا ۔
ان کاکہنا تھا کہ فوج لاک ڈائون کے حق میں لیکن تمام تر تیاریوں کیلئے وقت درکار ہے وزیراعظم عمران خان نے دو دن بعد پھر قوم سے خطاب کرنے کا کہا ہے اس سے یہی مطلب لیا جا سکتاکہ اس پر سوچ بچار کرنی ہے ۔ تمام بندوبست کیے بغیر کسی قسم کا اقدام نہیں اٹھایا جا سکتا ہے ۔ ہارون الرشیدنے مزید کہا ہے کہ سندھ کے حالات انتہائی خراب ہوتے جارہے تھے وہاں لاک ڈائون کرنا بہت ضروری ہو گیا تھا اس حوالے سے سندھ حکومت کے اقدامات درست ہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فوج پر اعتبار رکھنا چاہیے۔ جب کوئی خاکی وردی والا کھڑا ہوتا ہے تو پھر دو چیزیں ہوتی ہیں ایک قانون کی پابندی دوسرا لوگوں میں اعتماد آجاتا ہے کہ اب ہم لوگ محفوظ ہو گئے ہیں ۔وزیراعظم کے دوبارہ قوم سے خطاب سے لگتا ہے کہ ملک کو لاک ڈائون کرنے سے متعلق بحث جارہی ہے اس بارے میں بتانا چاہوں گا کہ مطلب یہی ہے ملک میں گرفیو لگا ہے ۔