اسلام آباد(آن لائن)وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ (جولائی سے فروری کے درمیان) ٹیکس اکٹھا کرنے کا اہداف پورا نہیں کرسکا اور اس میں 484 ارب روپے کی کمی سامنے آئی۔ رپورٹ کے مطابق فراہم کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ایف بی آر نے اس عرصے کے دوران 32 کھرب 9 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 27 کھرب 25 ارب روپے جمع کیے ہیں۔
تاہم اعدادوشمار میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران اکٹھا ہونے والے 23 کھرب 42 ارب روپے کے مقابلے میں 16.35 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔فروری میں ایف بی آر نے اس ماہ کے 417 روپے کے ہدف کے مقابلہ میں 3 سو 18 ارب روپے جمع کرکے 99 ارب روپے کا شارٹ فال کیا، ٹیکس اتھارٹی کا تخمینہ ہے کہ وہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں میں 1 سے 2 ارب روپے مزید جمع کرلے گا۔ٹیکس سال 2019 میں ریٹرن فائلرز کی تعداد گزشتہ سال کے 29 لاکھ کے مقابلہ میں 24 لاکھ 40 ہزار سے زائد ہوگئی۔سالانہ ہدف تک پہنچنے کے لے موجودہ نمو میں دگنا اضافے کی ضرورت ہوگی۔ ایف بی آر کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ریٹرن فائل کرنے کی تاریخ میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔نئے فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست کو ٹیکس سال 2018 سے لے کر 2019 میں تبدیل کیا جائے گا جو ایف بی آر کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہوجائے گی۔نتیجتاً 4 لاکھ ٹیکس دہندگان نے ٹیکس سال 2019 میں اپنا گوشوارہ جمع نہیں کرایا تاہم ترجمان نے کہا کہ جن لوگوں نے اس سال ریٹرن فائل نہیں کیا وہ گزشتہ سال نِل فائلرز تھے۔ایف بی آر کے اعلیٰ عہدیداران کا ماننا ہے کہ ایف بی آر میں اعلی عہدوں پر افسران اور چیئرمین تقرری میں تاخیر نے محکمہ ٹیکس کے اندر غیر یقینی صورتحال پیدا کردی ہے جس کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر ٹیکس میں کمی آرہی ہے۔
خیال رہے کہ ایف بی آر چیئرمین شبر زیدی غیر معینہ مدت کی چھٹی پر ہیں اور حکومت نے رکن انتظامیہ محترمہ نوشین امجد کو انچارج دے دیا ہے۔جنوری سے ٹیکس کے معاملات روزانہ کی بنیاد پر سنبھالے جارہے ہیں جس کی وجہ سے محصولات کی وصولی میں مستقل کمی واقع ہوتی ہے۔حکومت نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو کے طور پر ہارون اختر خان کی تقرری کو تقریباً حتمی شکل دے دی ہے تاہم نوٹیفکیشن میں تاخیر کے سبب فیلڈ فارمیشنز میں غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوتا ہے۔