جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

پی ٹی آئی کا دور حکومت، گردشی قرضوں کا حجم 565 ارب روپے تک پہنچ گیا بجلی کے نرخوں میں کیے گئے اضافے کے اثرات کب ظاہر ہونگے؟بتا دیا گیا

datetime 16  جنوری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(سی پی پی) پاکستان تحریک انصاف کے دورحکومت میں گردشی قرضوں کا حجم 565 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ 100 ارب روپے کا اضافہ صرف پچھلے 6 ماہ کے دوران ہوا ہے۔وزارت توانائی اور وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق توانائی کی مد میں دی گئی سبسڈیز ایڈجسٹ کرنے کے بعد رواں مالی سال جولائی تا دسمبر کے عرصے کے دوران گردشی قرضے میں ہونے والا اضافہ 17 ارب روپے ماہانہ تھا۔

جبکہ گردشی قرض میں اضافے کے حوالے سے حکومتی کا دعوی 10 ارب روپے ماہانہ تھا۔ سبسڈیز کے بغیر گردشی قرضے میں اضافے کی اوسط 29 ارب روپے ماہانہ تک جاپہنچتی ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت نے رواں مالی سال کے ابتدائی نصف میں توانائی کی سبسڈیز کی مد میں 73 ارب روپے ادا کیے۔ حکومت اگرچہ کارکردگی بہتر بنانے کی کوشش کررہی ہے مگر توانائی کے شعبے کی صورتحال پچھلے ایک سال میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کی صورت میں صارفین پر 405 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کے باوجود خراب ہے۔ وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق حکومت سال میں پانچویں بار بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 30 پیسے اضافہ کرنے جارہی ہے۔رابطہ کرنے پر پاور ڈویژن کے ترجمان ظفریاب نے کہا کہ پہلے سال میں گردشی قرضے میں اضافہ ہوا کیوں کہ اقدامات کرنے میں وقت لگ گیا اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے بہت کم وقت بچا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ میں گردشی قرضے میں اضافہ 39 ارب سے 15 ارب ماہانہ پر آگیا۔ اگر حکومت نے کوششیں نہ کی ہوتیں تو پھر نصف سال میں گردشی قرضے مزید 300 ارب روپے بڑھ جاتے۔اقتصادی سے جڑی وزارتوں کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے گردشی قرض میں اضافے کے تخفیف شدہ 93 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں جولائی تا دسمبر کے دوران 100 ارب روپے کچھ اوپر اضافہ ہونے دیا۔

6 ارب ڈالر کے قرضہ پروگرام پر دستخط کے وقت آئی ایم ایف نے پاکستان کو جولائی تا دسمبر کے عرصے کے لیے گردشی قرضے میں اضافے کا ہدف 39 ارب روپے رکھا تھا جو بعدازاں پہلے جائزے کے موقع پر ہونے والے مذاکرات میں ہدف 93 ارب روپے کردیا گیا تھا۔آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کے لیے گردشی قرض میں اضافے کا ہدف پہلے ہی 81 ارب روپے سے بڑھا کر 134 ارب روپے کردیا تھا۔ 6 ماہ کی کارکردگی کے پیش نظر جون تک گردشی قرض میں اضافے کو 134 ارب روپے تک محدود رکھنا بھی مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ تاہم وزارت توانائی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے ایک سال کے دوران بجلی کے نرخوں میں کے گئے اضافے کے ثمرات مالی سال کے بقیہ عرصے میں حاصل ہوں گے جس سے گردشی قرضے کو محدود رکھنے میں مدد ملے گی۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…