اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) کاشانہ کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف کا ایک اور ویڈیو بیان سامنے آ گیا ۔اس ویڈیو بیان میں افشاں لطیف کا کہنا تھا کہ 30مارچ 2019ء کو مشتبہ شخص رات کے وقت کاشانہ کی حدود میں داخل ہوا۔وہ شخص بچیوں کے رہائشی کمرے کی طرف چلا گیا۔
جب یہ بات اجمل چیمہ کو بتائی گئی تو انہوں نے کہا کہ وہ شخص چوکیدار کا جاننے والا تھا۔اس کے بعد سابق سپرنٹنڈنٹ خوشنود جمیل اور عملے کو تبدیل کر دیا گیا۔واقعے کے چند دن بعد خوشنود جمیل پر ڈیڑھ کروڑ کی ریکوری ڈال دی گئی۔ دوسری جانب ایک نجی ٹی وی چینل نے 30مارچ 2019ء کے واقعے کی سی سی ٹی فوٹیج حاصل کرنے کا بھی دعویٰ کر دیا ۔فوٹیج میں کاشانہ کا مین گیٹ دیکھا جا سکتا ہے اور وہاں سے نامعلوم شخص کو اندر آتے دیکھا جا سکتا ہے۔دریں اثنا نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ڈی جی ویلفیئر اور کاشانہ ہوم کی سپرنٹنڈنٹ کے درمیان جھگڑا ہوا اور انکوائری پر دونوں کو ذمہ دار قرار دے کر تبدیل کر دیا گیا ۔ ڈی جی افشاں ناز نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا جبکہ افشاں لطیف نے سرکاری نوٹیفکیشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چارج چھوڑنے سے انکار کر دیا اور دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی انسپکشن ٹیم اور سوشل ویلفیئر میں دو انکوائریاں ہوئیں اور دونوں میں افشاں لطیف اور ڈی جی افشاں ناز کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے ۔ افشاں لطیف بار بار اپنا موقف بدل رہی ہے اور یہ ایک سائیکو کیس ہے ، اب یہ معاملہ عدالت میں چلا گیا ہے تو وہاں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا ۔