اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چند ہفتوں سے سیاسی اور عوامی حلقوں میں سردار عثمان بزدار کے گھر جانے کے حوالے سے قیاس آرئیوں کا بازار گرم رہا۔لیکن ایک بارپھر تمام افواہیں دم توڑتی نظر آرہی ہیں اور حسب سابق ایک بار پھر ماحول عثمان بزدار کے حق میں نہ صرف سازگار ہونے کے اشارے مل رہے بلکہ وزیراعلیٰ اپنے منصب پر پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہونے جارہے ہیں۔
میڈیا پر گردش خبروں کے مطابق تحریک انصاف کے جو رہنما سردار عثمان بزدار کی جگہ وزرات اعلیٰ کی مسند پر براجمان ہونے کے خواب دیکھ رہے تھے،کی اپنی سیاسی سر گرمیوں پر خطرات کے بادل منڈلانے لگ چکے ہیں۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے چار پارٹی رہنماوں علیم خان، میاں اسلم اقبال، ہاشم جواں بخت اور محسن لغاری کی طرف سے وزارت اعلیٰ کا امیدوار بننے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے اورچاروں امیدواروں کے گرد سرخ دائرہ لگا کر انکی کی نگرانی کا فیصلہ کیاہے۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سابق مشیر وزیراعلیٰ پنجاب عون چودھری اور ترجمان شہباز گل کو بھی وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر عہدے سے ہٹایا گیا ہے اور اب میاں اسلم اقبال سے بھی وزارت اطلاعات واپس لئے جانے کا امکان ہے کیونکہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار ان کی کارکردگی سے ناخوش ہیں۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے پارٹی میں تمام مخالفین ایک پیپج پر آگئے تھے علیم خان اور میاں اسلم اقبال نے بھی جہانگیرترین کے ذریعے ہاتھ ملا لئے تھے اور وزارت اعلیٰ کی تبدیلی کیلئے مقتدر حلقوں کی حمایت حاصل کی جارہی تھیدوسری جانب ایک نجی چینل پر بھی نامور صحافی نے بھی پوچھے گئے سوالات پر یہ انکشاف کیا ہے کہ سردار عثمان بزدار کہیں نہیں جارہے۔
اُن پر عمران خان کو مکمل اعتماد ہے بلکہ جو انکے جانے کے خواہش مند ہیں،اُن کے فارغ ہونے کا وقت آچکا ہے۔اور تمام فیصلے سردار عثمان کے عمرہ کیلئے جانے سے قبل ہوچکے تھے،حتمی شکل دینے کیلئے وز یراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ سے واپس آنے کا انتظار ہے۔اُن کا کہنا ہے ریڈ زون میں اس وقت چھ سات نام ہیں جن سے وزیراعلیٰ مطمئن نہیں یا پھر وہ وزرات اعلیٰ کی دوڑ میں شامل ہونے کے لئے کوششیں کر رہے تھےاور اس ضمن میں آشافہ فتیانہ،حسنین دریشک،محسن لغاری،میاں اسلم اقبال اورنعمان لنگڑیال کی اپنی وزراتیں خطر ے میں پڑ چکی ہیں۔
جبکہ علیم خان اور ہاشم جواں بخش کے حوالے سے بھی بڑے فیصلے متوقع ہیں۔گورنر سرور کے حوالے بھی اہم انکشاف کیا گیاہے کہ وزیر ا علیٰ سے بہتر ورکنگ ریلیشن شپ نہ ہونے کے باعث وہ بھی ریڈ زون میں آچکے ہیں۔اور قوی امکان ہے ان کے حوالے سے بھی بڑا فیصلہ آنے والا ہے۔ایک سوال پر صحافی کا پھر کہنا تھا کہ عثمان بزدار کہیں نہیں جارہے بلکہ عمران خان اُن کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں عثمان بزدار کی کامیابی درحقیقت عمران خان کی کامیابی ہے تحریک انصاف کی کامیابی ہے۔