کوئٹہ (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ زرداری اور شریف فیملی نے ملک کو بے دردی سے لوٹا ،ملک لوٹنے والوں کو نشان عبرت بنائینگے ،پی پی اور (ن) لیگ کی حکومتوں نے جو ملک سے کیا وہ کوئی دشمن بھی نہ کرے ،فضل الرحمان کہتا ہے نہ خود کھیل رہا ہوں اور نہ کسی کو کھیلنے دوں گا،کوئی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک کرپٹ عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا جائے،
پچاس لاکھ گھر ان کیلئے ہیں جو خود سے گھر نہیں بناسکتے،ہم ایسا قانونی لائیں گے جس کے ذریعے لوگ گھر بنانے کے لیے بینکوں سے آسان شرائط پر قرض لے سکیں گے،گھربنانے سے 40 صنعتوں کو روزگار ملنا شروع ہوجائے گا۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز کوئٹہ کے ایکسپو سینٹر میں بلوچستان میں نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر وفاقی وزیر ہاؤسنگ طارق بشیرچیمہ ،گورنر بلوچستان جسٹس (ر) امان اللہ خان یاسین زئی ،وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان ، وفاقی وزیر زبیدہ جلال،ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری ،سینیٹر انوارالحق کاکڑ،رکن قومی اسمبلی سرداراسرار ترین ،وزیراعظم کے معاون خصوصی سردار یارمحمد رند،صوبائی وزراء میر ضیاء لانگو،میر ظہور بلیدی،ملک نعیم بازئی ،حاجی محمدخان لہڑی،سلیم کھوسہ ،نور محمد دمڑ،عبدالخالق ہزارہ ،ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی بابر موسیٰ خیل ،ارکان صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ،نوابزادہ گہرام بگٹی ،بشریٰ رند،قادر نائل ،شکیل نوید دہوار،مبین خلجی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے کمزور طبقے کو اٹھانا ہے پاکستان میں گزشتہ 70سال کے دوران ایک چھوٹا طبقہ امیر سے امیر تر جبکہ غریب طبقہ غریب سے غریب تر ہوتا گیا ہے غریب کو اچھی تعلیم ،علاج ،رہنے کیلئے گھر سمیت کو ئی بھی سہولت میسر نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں پہلی بار بڑے بڑے ڈاکو پکڑے جارہے ہیں ہم نے پہلی بار بڑے ڈاکووں پرہاتھ ڈالا ہے اس سے پہلے صرف غریب کو پکڑا جاتا تھا میں خود بھی مشرف دور میں سات دن جیل میں رہا ہوں وہاں بھی صرف غریب نظرآئے حالانکہ جن ڈاکووں کو جیل میں ہونا چاہئے تھا وہ اسمبلی میں نظرآتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں طاقتور اور غریب کیلئے الگ الگ قانون ہیں اگر کوئی غریب ہے تو وہ پانچ ماہ کی جگہ پانچ سال جیل میں گزارتا ہے جبکہ طاقتور ملک لوٹ لیں انہیں کچھ نہیں ہوتا جو کل موٹرسائیکل چلاتے تھے
آج لینڈ کروزر میں گھوم رہے ہیں وہ کروڑوں کے وکیل کرکے پکڑے نہیں جاتے جبکہ غریب طبقہ ہمیشہ انصاف کا منتظر رہتا ہے ایسے اقدامات سے ریاست تباہ ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اسی نظام کے خلاف لڑ رہے ہیں اور ملک کو اٹھائیں گے جب حکومت غریب طبقے کا احساس کریگی اورانہیں روزگار ،تعلیم ،صحت ،انصاف ،چھت مہیا کریگی اسی طرح ملک ترقی کریگا ہم غریب طبقے اور جو علاقے پیچھے رہ گئے ہیں انہیں اٹھارہے ہیں بالخصوص بلوچستان ،سندھ ،فاٹا کو آگے لانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جو قومیں ترقی کیلئے مساوی کوششیں کرتی ہیں
وہ آگے نکلتی ہیں ہم نے صرف ایک علاقے نہیں بلکہ پورے پاکستان کو اٹھانا ہے اوراس کیلئے بلوچستان کی مدد کرنی ضروری ہے ماضی میں جتنے بھی وزرا اعظم آئے انہیں معلوم تھا کہ بلوچستان سے الیکشن نہیں جیتاجاسکتا اس لئے انہوں نے صوبے کی پرواہ نہیں کی ہم اللہ کو جوابدہ ہیں اس لئے بلوچستان کی غربت کو مد نظر رکھتے ہوئے یہا ں اقدامات کر رہے ہیں بلوچستان خوش قسمت صوبہ ہے کہ جام کمال جیسا وزیراعلیٰ اس صوبے میں ہے جو صوبے کے مسائل حل کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں میں پاکستان کو بے دردی سے لوٹا گیا
لوگ کہتے ہیں کہ میں پرانی باتیں بار بار دہراتا ہوں اگر میں یہ نہ دہراؤں تو لوگوں کو کیسے پتہ چلے گا کہ ہم کیا تبدیلی لائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر پانچ سال ملے تو قرضے کو ختم کریں گے دشمن بھی ایساکام نہیں کرتا جو ہماری گزشتہ دو حکومتوں نے کیا ہے انہوں نے دس سال میں 6ہزار ارب سے قرضہ بڑھا کر30ہزار ارب کردیاوفاق ساڑھے چار ہزارارب ٹیکس سے اکٹھے کرتا ہے جس میں سے 2ہزار ارب قرضوں کی قسطوں ،اڑھائی ہزار ارب صوبوں اور 17سو ارب روپے سیکورٹی کیلئے چلے جاتے ہیں ملک ویسے ہی خسارے میں چل رہا ہے جام کمال جب ہم سے پیچھے مانگتے ہیں تو میں انہیں یہی بات کہہ دیتا ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ اگر قرضہ نہ ہوتا تو آج ملک ترقی یافتہ ہوتا لیکن ایک بار قرض ضروراتارنا ہے یہ مشکل دور ہے مرض ٹھیک کرنے کیلئے بھی تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے جب انسان برے وقت کا سامنا کرتا ہے تب ہی وہ ترقی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب میں نے کرکٹ کھیلنی شروع کی تو تب بھی میرا مذاق اڑایا گیاہسپتال بناتے وقت بھی مذاق اڑایا گیا جب ملک میں ٹو پارٹی سسٹم کے خلاف کھڑا ہوا تب بھی مذاق اڑایا گیا لیکن میں نے تمام چیزوں کو انتھک محنت سے غلط ثابت کیا اب جب وزیراعظم بن گیا ہوں تو کہتے ہیں کہ ملک نہیں چلاسکتامیں انہیں ملک چلاکردکھاؤں گا پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے شمارنعمتوں سے نوازا ہے
جس کا مجھے حکومت میں آنے کے بعداندازہ ہواآج پوری دنیا سے سرمایہ کارآرہے ہیں ملک کا مستقبل روشن ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب ڈاکو کو حکومت ملتی ہے تو ملک کا نظام تباہ ہوجاتا ہے دس سالوں میں ہمیں ایسی ہی حکومتیں ملیں جن کے ہوتے ہوئے ملک کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں تھی مجھے جتنی بھی دیر لگے کرپٹ عناصر کو عبرت کا نشان بناؤں گا تاکہ آئندہ کوئی الیکشن جیت کر یہ نہ سوچے کہ وہ ملک لوٹے گا۔ انہوں نے کہا کہ شریف اورزرداری خاندان اومنی گروپ کے بچے پیدا ہوتے ہی ارب پتی بن گئے انکے بڑوں نے ملک کا پیسہ لوٹ کر باہر منتقل کیا انکے خلاف ہرروز نئی چیزیں مل رہی ہیں اسی لئے انہیں ڈر ہے کہ عمران خان کی حکومت گراؤ ورنہ جیل جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن روندو کھلاڑی ہیں جو آؤٹ ہونے کے بعد وکٹ اٹھاکرچلاجاتا ہے الیکشن میں جب فضل الرحمن کی وکٹ گری تو اب وہ نہ خود کھیلو گا نہ کسی اور کو کھیل نے دو گا کی پالیسی پر چل نکلے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں اور نچلے طبقے کو اٹھانا نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کا عزم ہے ہم غریب طبقے کو اپنی چھت دیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ کہا جاتا تھا کہ بیورو کریٹ کام نہیں کرتے ہمارے ساتھ ملکر بیورو کریسی جنونی کام کر رہی ہے پاکستان میں صرف پیسے والا طبقہ گھربناسکتا ہے تنخواہ دار طبقہ کرپشن اس لئے کرتا ہے کیونکہ اسکی تنخواہ کم اخراجات زیادہ ہیں وہ اپنے بچوں کو صحت ،تعلیم ،گھر جیسی سہولت نہیں دے سکتے 1935ء کے فوجی بریگیڈئیر اور کمشنر ایک ماہ کی تنخواہ سے 72تولہ سونا خرید سکتا تھا میرے والد نے ایک مہینے کی تنخواہ سے گاڑی لی تھی پاکستان میں گھر بنانے کیلئے قرضوں کی شرائط میں کمی اور قانون سازی کی جارہی ہے ملیشیاء میں 30فیصد یورپ میں 80فیصد ہندوستان میں 10فیصد لوگ قرضہ لیکر گھر بناتے ہیں پاکستان میں یہ شرح 0.2فیصد ہے ہم قرضے لینے کی شرائط میں نرمی لارہے ہیں جو کہتے ہیں کہ پانچ سال میں 50لاکھ گھر نہیں بن سکتے ہوسکتا ہے کہ ہم 50لاکھ سے زیادہ گھر بنادیں نوجوان کاروبار کی طرف آئیں اور نئے مواقع تلاش کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوئٹہ کو ماسٹر پلان کی ضرورت ہے یہاں ہائی رائز بلڈنگوں کی ضرورت ہے اگر شہر پھیلے گا تو سہولیات دینا نہ ممکن ہوگا وزیراعظم نے کہا کہ میرا فلسفہ مدینے کی ریاست ہے ہم پاکستان کو ریاست مدینہ کے ماڈل پر چلاکر مثالی ملک قائم کریں گے ۔