پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

حکومت کی حماقت نے گائے کے ایشو کو حکومت اور عدلیہ دونوں کی عزت کا مسئلہ بنا دیا۔اعظم سواتی اور خانہ بدوشوں میں اصل تنازعہ کیاتھا؟غلطی کس کی ہے اور اس تنازعے کے نتائج ملک کیلئے کتنے خطرناک ہوسکتے ہیں؟جاوید چودھری کا تجزیہ

datetime 30  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

خواتین وحضرات ۔۔انگریز کے دور میں ایک بار لاہور میں ایک انگریز ڈپٹی کمشنر نے دفعہ ایک سو چوالیس لگا دی‘ وہ تحریکوں کا زمانہ تھا چنانچہ لاہور کے شہری دفعہ ایک سو چوالیس توڑ کر گورنر ہاؤس کے سامنے جمع ہو گئے‘ یہ خبر جب دہلی میں والسرائے تک پہنچی تو (اس) نے لاہور کے ڈپٹی کمشنر کو معطل کیا‘ دہلی (بلایا) اور (اسے) وہاں سے لندن واپس بھجوا دیا‘ والسرائے کا کہنا تھا حکومت رٹ کا نام ہوتی ہے اور

اگر ایک بار حکومت کی رٹ چیلنج ہو جائے تو پھر گورنمنٹ گورنمنٹ نہیں رہتی‘ (اس) کا کہنا تھا حکومت کو کبھی وہ فیصلہ نہیں کرنا چاہیے جسے وہ منوا نہیں سکتی اور ڈپٹی کمشنر نے یہی غلطی کی‘ یہ جب جانتا تھا لوگ ہر صورت میں قانون کی ۔۔خلاف ورزی کریں گے لہٰذا پھر ۔۔اسے دفعہ ایک سو چوالیس نہیں لگانی چاہیے تھی اور اگر لگادی تھی تو پھر ۔۔اسے ہر صورت ۔۔اس پر عمل کرانا چاہیے اور ڈی سی ۔۔ان دونوں میں ناکام ہو گیا۔ میرا خیال ہے وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اعظم سواتی دونوں ایڈمنسٹریشن کے ۔۔ اس اصول سے واقف نہیں تھے ورنہ یہ فارم ہاؤس کے پیچھے موجودہ خانہ بدوشوں اور اعظم سواتی کے ملازمین کے درمیان جھگڑے اور ایک گائے کے ایشو کو وزیراعظم اور سپریم کورٹ کے اختیارات کا مسئلہ نہ بناتے‘ خانہ بدوشوں اور اعظم سواتی کے ملازمین کے درمیان جھگڑا ہواتھا‘ اعظم سواتی نے ۔۔اس جھگڑے کو حکومت اور آئی جی کے درمیان لڑائی بنا دیا اور وزیراعظم نے ایس ایم ایس پر آئی جی اسلام آباد کو تبدیل کر کے ۔۔اسے ایگزیکٹو اور جوڈیشری کا تنازعہ بنا دیا‘ اب حالات یہ ہیں اگر وزیراعظم کے حکم کے بعد بھی آئی جی تبدیل نہیں ہوتا تو ایگزیکٹو کی رٹ ختم ہوجائے گی‘

کل سے کوئی بیورو کریٹ حکومت کی بات نہیں مانے گا‘ کوئی افسر وزراء کا فون نہیں (سنے) گا اور اگر یہ آئی جی تبدیل ہو جاتا ہے تو پھر ملک کی سب سے بڑی عدالت کی عزت ختم ہو جائے گی‘ کل سے کوئی عدالت کے احکامات نہیں مانے گا چنانچہ آپ حکومت کی حماقت دیکھئے ۔۔اس نے گائے کے ایشو کو حکومت اور عدلیہ دونوں کی عزت کا مسئلہ بنا دیا۔ غلطی کس کی ہے اور حکومت کو آئندہ کیا کرنا چاہیے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا

جبکہ آج وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے فرمایا کہ آئی جی وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو جواب دہ ہے وزیراعظم کے ایگزیکٹو اختیارات ہیں جنہیں وہ استعمال کریں گے یہ کیسے ہوسکتاہے کہ آئی جی اسلام آباد وفاقی وزیر کا فون نہ اُٹھائیں اگر معاملات بیورو کریسی سے چلوانے تھے تو الیکشن کروانے کی کیا ضرورت تھی؟۔کل سپریم کورٹ نے

بیورو کریٹس کو حکم دیا تھاکہ وہ کسی کا بھی غیرقانونی حکم ماننے سے انکار کر دے اور آج فواد چودھری کا یہ بیان کیا ہم ۔۔اسے حکومت کی طرف سے عدلیہ کو دھمکی سمجھیں اور بیورو کریٹس حکومت کے ملازم ہیںیا پھر ریاست کے اور ۔۔انہیں کیا کرنا چاہیے اور عوام پر پٹرول بم کا خطرہ بھی منڈلانے لگا‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…