اسلام آباد (نیوز ڈیسک)چیف جسٹس آ ف پاکستان جسٹس ثا قب نثار نے مبینہ جعلی اکائونٹس کیس میں بیمار افراد کا میڈیکل سی ایم ایچ سے کروا کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کر دیا،مجھے سندھ کے کسی ڈاکٹر کی رپورٹ پر اعتبار نہیں آپ کو پتہ ہے ایک صاحب کو پائلز ہے اور وہ ہسپتال داخل ہو کر علاج کرارہے ہیں،انور مجید کو کو راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کرادیتے ہیں،
چیف سیکرٹری سمیت تعاون نہ کرنے والے تمام سیکرٹریز متعلقہ ریکارڈ سمیت حاضر ہوں ریکارڈ نہ ملا تو دیکھیں گے چیف سیکرٹری ‘ دیگر افسران کے خلاف کیا کارروائی بنتی ہے، جے آئی ٹی نے دوسری رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر تے ہوئے بتایا کہ جعلی اکائونٹس سے شروع ہونے والا معاملہ انتہائی پیچیدہ منی لانڈرنگ کی شکل اختیار کر چکا ہے، جبکہ سندھ حکومت تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہی۔ پیر کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں مبینہ جعلی اکاونٹس کیس کی سماعت ہوئی،سربراہ جے آئی ٹی نے عدالت میں انکشاف کیا کہ جعلی اکائونٹس معاملہ ایک کھرب روپے سے زائد کے حجم تک پہنچ چکا ہے، پیچیدہ طریقے اختیار کر کے عام لوگوں اور مرے ہوئے افراد کے اکائونٹس میں رقوم منتقل کی گئیں۔انہوں نے بتایا کہ فالودہ بیچنے والے، رکشہ ڈرائیور اور عام افراد کے علاوہ مرنے والے فرد کی موت کے دو سال بعد اس کے اکاونٹ میں اربوں روپے بھیجے گئے۔سربراہ جے آئی ٹی نے عدالت میں بتایا کہ 47 ارب روپے عام افراد جبکہ 54 ارب سے زائد رقوم کمپنیوں کے اکاونٹس میں ڈالی گئیں،سندھ حکومت تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہی، متعلقہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی ہم سے 2008 سے حکومت کا کیا ہر معاہدہ مانگ رہی ہے، اس کے
علاوہ جن 46 لوگوں کے نام جے آئی ٹی نے دیئے ہیں ان کے صرف 6 معاہدے اب تک ریکارڈ میں دستیاب ہو سکے ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ سارے سرکاری کنٹریکٹس کا ریکارڈ ایک جگہ پر موجود نہیں، یہ کسی کمرے کو رنگ کرانے کے معاہدے کی بھی کاپی ہم سے مانگ رہے ہیں۔اس موقف پر چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ میں رواں ہفتے 26 تاریخ کو کراچی آوں گا،
چیف سیکریٹری سمیت تعاون نہ کرنے والے تمام سیکریٹریز متعلقہ ریکارڈ سمیت حاضر ہوں، اگر ریکارڈ دستیاب نہیں ہوگا تو دیکھیں گے کہ چیف سیکریٹری سمیت دیگر افسران کے خلاف کیا کارروائی بنتی ہے،دوران سماعت وکیل انور مجید نے بتایا کہ میرے موکل کو دل کا عارضہ لاحق ہے جیل ڈاکٹر نے انہیں اسپتال بھیجنے کی استدعا کی ہے،اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مجھے
سندھ کے کسی ڈاکٹر کی رپورٹ پر اعتبار نہیں ہے۔چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ آپ کو پتہ ہے ایک صاحب کو بواسیر ہے اور وہ اسپتال داخل ہو کر علاج کروا رہے ہیں،آپکو معلوم ہے وہ کہاں ہوتے ہیں؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وہ صاحب دن کو سپرینٹنڈنٹ کے کمرے میں اور رات کو اس کے گھر میں ہوتے ہیں۔سپریم کورٹ میں نیشنل بینک کے
وکیل نعیم بخاری نے بتایا کہ اومنی گروپ کی 3 شوگر ملز اور ایک رائس ملز بند ہے،جبکہ گروپ نے 23 ارب روپے بینک کو دینے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اومنی گروپ کو نوٹس جاری کریں۔چیف جسٹس پاکستان نے بیمار افراد کا میڈیکل سی ایم ایچ سے کروا کر رپورٹ کراچی میں پیش کرنے کا حکم جاری کر دیا ۔دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے اصرار پر
عدالتی حکم میں جے آئی ٹی کا بیان درست نہیںکی لائن بھی شامل کر لی گئی۔ اس موقع پر عدالت نے آئی جی سندھ کو بھی 26 اکتوبر کو کراچی میں سماعت پر پیش ہونے کا حکم جاری کردیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ چار ماہ کا وقت نہیں دے سکتے کار سرکار میں مداخلت پر کارروائی ہوگی،انور مجید کی فکر نہ کریں اسلام آباد میں بہترین سہولتیں دیں گے۔ انور مجید اپنے دفتر کا کام بھی جیل سے کررہے ہیں۔