جمعرات‬‮ ، 10 جولائی‬‮ 2025 

30 سال تک 10 ہزار میگاواٹ بجلی کا خواب،جب ڈاکٹرثمرمبارک نے بڑے بڑے دعوے کرنے کے بعد قومی خزانے اربوں کا نقصان کردیا،چیف جسٹس برہم ،بڑا حکم جاری کردیا

datetime 18  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے تھرکول منصوبے میں گیسی فکیشن سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کی تحقیقات نیب کے سپرد کردیں۔ جمعرات کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے تھرکول پاور پراجیکٹ سے متعلق کیس کی سماعت کی، منصوبے کے چیئرمین ڈاکٹر ثمر مبارک مند بھی عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے آڈیٹر جنرل کو تھرکول منصوبے کا فارنزک آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے 15 دن کے اندر رپورٹ طلب کرلی اور چیف سیکرٹری سندھ کو ہدایت کی کہ منصوبے سے متعلق اشیاء قبضے میں لیں۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا دیکھا جائے اس منصوبے میں کرپشن تو نہیں ہوئی۔عدالتی معاون سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ منصوبے کی فزیبیلٹی رپورٹ واضح نہیں ہے ٗ30 سال تک 10 ہزار میگاواٹ بجلی کا کہا گیا تھا، ماہرین کے مطابق منصوبے سے زیر زمین پانی کم ہوگا اور اس سے ماحولیات پر بھی برا اثر پڑے گا۔سلمان اکرم راجہ نے بتایا ایک کمیٹی نے کہا ہے کہ یہ ناکام منصوبہ ہے مزید رقم نہیں دینی چاہیئے، ثمر مبارک کے منصوبے کی منظوری دینے والوں کو بھی دیکھنا چاہیے تھا۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ پہلی بار احساس ہوا کہ ارب کیا ہوتا ہے، اربوں روپے درخت کے پتوں کی طرح اڑا دیے گئے، 3.8 ملین تو اس منصوبے پر لگ چکے ہیں، اس کا کون ذمہ دار ہے اور کیا ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے یہ پیسے دینے ہیں۔چیف جسٹس نے عدالتی معاون سے استفسار کیا کہ کہاں گئے ڈاکٹر ثمرمبارک مند کے وہ دعوے، کیا اس معاملے کو ایف آئی اے کو نہ بھیج دیں، یا اس کی نئے سرے سے تحقیقات کرائی جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ منصوبے پر بہت شور مچایا گیا کہ میں نے ایسا کام کردیا جو آج تک کسی سائنسدان نے نہیں کیا، 100 میگا واٹ منصوبے سے 3 میگا واٹ بجلی بھی نہیں آرہی۔چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان غریب ملک ہے کیا اس کا پیسہ ایسے ضائع کرنا ہے، تھرکول گیسیفیکیشن سے بجلی بنانے کے دو طریقے ہیں، ایک کوئلہ نکال کر بجلی پیدا کی جاتی ہے، دوسرا وہ جو بندر گاہوں پر پلانٹ لگائے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر اصغر حیدر نے عدالت میں منصوبے سے متعلق رپورٹ پیش کی اور کہا کہ انجینئرز کے مطابق زیر زمین گیسیفیکیشن سے بجلی بنانا ممکن نہیں۔عدالتی معاونین سلمان اکرم راجا اور شہزاد الہی نے بھی اپنی تجاویز جمع کرائیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی اور سندھ حکومت کی کیا پوزیشن ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا اس منصوبے کا سارا پیسہ وفاقی حکومت نے دیا جب کہ زمین سندھ حکومت کی ہے۔عدالت کے موجود منصوبے کے چیئرمین ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا کہ اس منصوبے میں کوئی ماحولیاتی آلودگی نہیں ہوئی، آسٹریلیا کی ایک کمپنی بھی زیر زمین گیسی فکیشن کر رہی تھی، وکیل اس منصوبے کے بارے میں نہیں بتا سکتے۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹر ثمر سے مکالمے کے دوران کہا کہ مجھے پتا تھا آپ یہی کہیں گے، جب ثمر مبارک نے دعوے کیے تو رومانس ہوگیا، کہا گیا کہ مفت بجلی ملے گی لیکن خزانے کو 4 ارب کا نقصان کردیا گیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…