ن لیگ کے سینیٹر مشاہد اللہ خان کی پوری حکومت اورپارلیمانی سسٹم کو گالی کے ملک پر کیا اثرات پڑیںگے؟ نیا صدر پاکستان کون ہوگا؟نوازشریف اور آصف علی زرداری عمران خان کو ڈھیل دیکر ان سے کیا کرواناچاہتے ہیں؟ن لیگ اب اڈیالہ جیل کے باہربھی کیوں نظر نہیں آتی؟ جاوید چودھری کا تجزیہ‎

3  ستمبر‬‮  2018

پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے آج سینٹ کے اجلاس میں کھڑے ہو کرجو فرمایا، ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا انہیں روکتے رہے لیکن یہ اپنی بات پر قائم رہے‘ مشاہد اللہ کے الفاظ قابل مذمت بھی ہیں اور یہ ان جیسے پڑھے لکھے اور مہذب شخص کے منہ سے اچھے بھی نہیں لگتے‘ آپ کو یاد ہو گا 18 جنوری کو شیخ رشید اور عمران خان نے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی تھی تو پوری حکومت نے مذمت کی تھی‘

میڈیا اور عوام بھی اس مذمت میں شامل تھے لیکن آج آپ کے منہ پر بھی لعنت کا لفظ آ گیا‘ آپ کو اگر الیکشن اور الیکشن کے رزلٹ پر اعتراض ہے تو آپ قانونی اور پارلیمانی جنگ لڑیں‘ آپ کو کس نے یہ حق دیا ہے آپ یوں پوری حکومت اور پارلیمانی سسٹم کو گالی دے دیں‘ حکومت صرف ایک جماعت کی حکومت نہیں‘ یہ پورے ملک کی حکومت ہے‘ یہ پوری دنیا میں پاکستان کی نمائندگی بھی کرتی ہے‘ آپ اگر اسے اس طرح بے عزت کریں گے تو یہ پورے ملک‘ پوری ریاست کی بے عزتی ہو گی اور یہ زیادتی ہے‘ نفرت اور حقارت کا یہ سلسلہ کسی نہ کسی جگہ اب رک جانا چاہیے ورنہ یہ پورے ملک کی پوری اخلاقیات کو تباہ کر دے گا۔ہم آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں، کل ملک کے 13ویں صدر کا الیکشن ہوگا‘ مولانا اس وقت بھی آصف علی زرداری کو منانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن زرداری صاحب صدارت پلیٹ میں رکھ کر پاکستان تحریک انصاف کو پیش کر رہے ہیں‘ میں اگر حالات کا تجزیہ کروں تو میرا خیال ہے میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری دونوں عمران خان کو ہر صورت میں ہر قسم کی سپورٹ دینا چاہتے ہیں‘ ان کی خواہش ہے عمران خان کے راستے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہ کی جائے تاکہ حکومت کے پاس اپنی بیڈ گورننس اور غلط فیصلوں کا کوئی جواز نہ بچے اور پاکستان تحریک انصاف کو ملک کے اصل مسائل کا ادراک بھی ہو سکے اور یہ پوری طرح ایکسپوز بھی ہو جائے‘ یہ تھیوری کس حد تک درست ہے ہم آج کے پروگرام میں یہ بھی ڈسکس کریں گے

اور ن لیگ کہاں غائب ہو گئی ہے‘ یہ اب کسی جگہ حتیٰ کہ اڈیالہ جیل کے سامنے بھی نظر نہیں آتی‘ یہ کہاں چلی گئی‘ کل کا دن مشترکہ اپوزیشن کا آخری دن ہو گا‘ کیا اپوزیشن اس کے بعد دوبارہ اکٹھی ہو سکے گی اور عمران خان نے میڈیا اور قوم سے تین ماہ مانگ لئے ہیں‘ ان کا کہنا ہے مجھے تین ماہ دے دیں‘ آپ کو تبدیلی نظرآئے گی‘کیا تین ماہ کیلئے حکومت پر تنقید بند کر دینی چاہیے‘ ہم ان تمام ایشوز پر بھی بات کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…