ہفتہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

امداد معطل کرنے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کی عمران خان کو ایک اور سنگین دھمکی ،چین سے بڑھتے تعلقات بھی کھٹکنے لگے

datetime 3  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(آن لائن) امریکی حکومت اور نئی پاکستانی حکومت کے تعلقات میں تلخیاں آنے کے بعد واشنگٹن کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ اگر پاکستان امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے تو اسے افغانستان کے حوالے سے امریکی حکمت عملی پر عمل پیرا ہونا پڑے گا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی حکمت عملی یہ ہے کہ افغانستان میں امن کے حصول کے لیے طالبان کو فوجی اور سفارتی دباؤ کے ذریعے کابل کے ساتھ کام کرنے پر مجبور کیا جائے۔

اس حوالے سے واشنگٹن کو یقین ہے کہ طالبان اور کابل کے مل کر کام کرنے سے امریکی فوج کی افغانستان سے باعزت واپسی ممکن ہوسکے گی۔اس ضمن میں امریکی حکومت نے پاکستان کو گزشتہ ہفتے واضح الفاظ میں پہلا پیغام پہنچا دیا تھا جب امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے وزیراعظم عمران خان سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں موجود تمام دہشت گردوں کے خلاف موثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ابتدا میں پاکستانی حکومت نے اس گفتگو کے بارے میں امریکی موقف کو مسترد کردیا تھا لیکن بعد میں اپنے موقف سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔اس حوالے سے دوسرا پیغام اس وقت دیا گیا جب رواں ہفتے کے آغاز میں امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے واشنگٹن میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھاکہ امریکی سیکریٹری مائیک پومپیو اور امریکی ملٹری چیف اسلام آباد جا کر پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف موثر کردار ادا کرنے کے لیے زور دیں گے۔بعد ازاں 2 روز قبل پینٹاگون نے امریکا کی افغان حکمت عملی کی حمایت میں فیصلہ کن اقدامات نہ کرنے کا الزام لگا کر پر پاکستان کو فراہم کی جانے والی 30 کروڑ ڈالر امداد روکنے کا اعلان کیا تھا۔اس حوالے سے واضح موقف اپناتے ہوئے امریکی اسسٹنٹ آف ڈیفنس فار ایشیئن اینڈ پیسِفک سکیورٹی افیئرز ’رینڈال جی شیریور‘ کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں امریکی جنگ ختم ہونے سے قبل امریکا کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی سیکیورٹی امداد کی بحالی ممکن نہیں اور اس سلسلے میں مزید پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔

کیوں کہ واشنگٹن کو چین کے ساتھ پاکستان کے بڑھتے ہوئے معاشی تعلقات پر سخت تشویش ہے‘۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امداد میں کٹوتی کرنے اور پاکستان پر طالبان سے تعلقات کے حوالے سے دباؤ بڑھانے کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ اس سے دہشت گردی کے نیٹ ورک سے نمٹنے کے لیے انہیں مذاکرات کی میز پر لانا ممکن ہوسکے گا۔دوسری جانب ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی حکومت، پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور ان کی ٹیم کو پالیسی کی تشکیل کیلئے مناسب وقت دینا چاہتی ہے۔امریکی حکومت کی افغانستان میں جنگ ختم کرنے کی خواہش کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 17 سال ایک طویل عرصہ ہوتا ہے کسی جنگ کو جاری رکھنے کے لیے، ضروری ہے کہ اب اسے ختم کردیا جائے، ہم چاہتے ہیں کہ اسے ختم کردیا جائے۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے


ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…