پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی ساکھ اور ووٹ بینک کس نے تباہ کیا اورعمران خان کی ساکھ اور ان کے مینڈیٹ کو کون تباہ کر رہا ہے؟حکومت صرف 12دن میڈیا اور پبلک میں غیرمقبولیت کی انتہا کو کیوں پہنچ گئی؟ جاوید چودھری کا تجزیہ‎

30  اگست‬‮  2018

ہم اگر ملک کی دونوں پرانی پارٹیوں کا جائزہ لیں تو ہمیں محسوس ہوگا پاکستان پیپلز پارٹی کے قائد آصف علی زرداری اور پاکستان مسلم لیگ ن کے لیڈر میاں نواز شریف کے غلط فیصلوں‘ غلط موقف اور خاندانی غلطیوں کی وجہ سے پارٹیوں کی ساکھ اور ووٹ بینک دونوں تباہ ہو گئے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کا ایک دوسرا المیہ سامنے آ رہا ہے‘ یہاں پارٹی کی غلطیاں‘ پارٹی کا بی ہیویئر‘ پارٹی کا تکبر اور پارٹی کی غیر سنجیدگی‘ قائد کی ساکھ اور قائد کے مینڈیٹ کو تباہ کر رہی ہے‘

آپ شیخ رشید کی حرکتیں ملاحظہ کریں‘ یہ پہلے ریلوے کے افسر سے لڑ پڑے‘ پھر یہ گلیوں میں موجود لوگوں سے الجھ پڑے‘ یہ آج فل پروٹوکول میں کراچی سٹی سٹیشن گئے اور وہاں عام پبلک کیلئے دروازے بند کر دیئے گئے‘ انہوں نے 22 اگستکو ایک بوڑھی خاتون کو دھکا دیا‘ ایک کیمرہ مین نے دھکے کی فوٹیج بنا لی‘ فرزند راولپنڈی نے اس کا موبائل دیوار پر مار کر توڑ دیا، آپ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کی غیرسنجیدگی اور تکبر بھی ملاحظہ کیجئے، آپ فیصل جاوید کا غرور اور زبان بھی دیکھئے اور آپ ملک کے سب سے بڑے صوبے کے وزیر اطلاعات کے کارنامے دیکھئے‘ انہوں نے کل سماء ٹی وی کے سٹاف کو ماں بہن کی گالیاں دیں اور یہ اس کے بعد پبلک میں خواتین کے بارے میں کیا کیا فرما رہے ہیں، یہ کیا ہو رہا ہے‘ یہ ملکی تاریخ کی پہلی حکومت ہے جو بارہ دن میں میڈیا اور پبلک دونوں میں غیر مقبولیت کی انتہا کو چھو رہی ہے لیکن حکومت اپنی غلطیوں کو انڈرسٹینڈ کرنے کی بجائے‘ یہ اپنے تکبر‘ اپنی نان سیریس نیس اور اپنی بد زبانی پر توجہ دینے کی بجائے میڈیا کو اس کا ذمہ دار قرار دے رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے ایک ایجنڈے کے تحت انہیں غیر مقبول بنایا جا رہا ہے‘ میڈیا پر یہ الزام ماضی میں بھی حکومتیں لگاتی رہی ہیں لیکن یہ عموماً دو تین سال کے اقتدار کے بعد لگایا جاتا تھا‘ یہ پہلی حکومت ہے جسے دس دن میں میڈیا جانبدار دکھائی دے رہا ہے‘ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ حکومت کا میڈیا اور میڈیا کا حکومت سے رویہ کیسا ہے؟ کیسا ہونا چاہیے اور میڈیا کو حکومت کو مزید کتنا ہنی مون پیریڈ دینا چاہیے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…