اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف کالم نگار مظہر برلاس اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ایک ایڈیشنل سیکرٹری 40 بندوں کی فہرست کے ساتھ وزیر اعظم عمران خان کے پاس گئے۔ وزیراعظم نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ بیوروکریٹ نے جواب دیا کہ ’سر! یہ یو این جانے والے وفد کے نام ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے حیرت سے پوچھا کہ ’40افراد؟‘۔
اس پر بیوروکریٹ نے کہا کہ سر اس سے پہلے 80,70افراد جاتے تھے۔ آپ کی کفایت شعاری مہم کےاحترام میں ہم نے 40 افراد کی فہرست ترتیب دی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے پھر پوچھا ’’مگر یہ کون لوگ ہیں؟‘‘ اس سوال پر بیوروکریٹ نے تفصیل بتانا شروع کی۔ سر اس میں وزارت ِ خارجہ کےافسران، ان کی بیگمات، صحافی، پروٹوکول کاعملہ اور کوآرڈی نیٹرز ہیں۔بس یہ سننا تھا کہ وزیراعظم نے یہ کہا کہ ’’ان کا کیا کام ہے؟ یہ وہاں کیا کریں گے؟ آپ نے میری تقریر سنی ہے۔وہ تقریر سننے کے لئے نہیں تھی عمل کرنے کے لئے تھی۔ اس پر عمل کریں۔ ان افراد کاوہاں کوئی کام نہیں۔ یہ کہتے ہوئے فہرست پھاڑ دی گئی اوروزیراعظم نے واضح کیا کہ وہاں صرف چار افراد جائیں گے۔ انہیں کسی پروٹوکول کی ضرورت نہیں۔زیادہ خرچے کرنے کی ضرورت نہیں۔ آپ کوپتہ ہونا چاہئے کہ ہمارا ملک مقروض ہے۔ بڑے بڑے ہوٹلوں میں بھی رہنے کی ضرورت نہیں۔واضح رہے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس اگلے ماہ شروع ہو رہا ہے ،امکان ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی جگہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پاکستان کی نمائندگی کرینگےدریں اثنا پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ عوام کا پیسہ عوام پر لگایا جائے گا، تحریک انصاف کے وزراء اور وزیراعلیٰ بغیر پروٹوکول کے کام کریں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کیا جائے گا۔
ماضی میں عوام کا پیسہ حکمرانوں کے محلات بنانے پر خرچ کیا گیا، حکومت ماضی میں عوام کے پیسے سے اپنے محلات بنانے والوں کو بے نقاب کرے گی اور ان سے قومی دولت کو واپس لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے وزراء اور وزیراعلیٰ بغیر پروٹوکول کام کریں گے اور فضول اخراجات سے اجتناب کریں گے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے میٹرو بس کی بڑی تعریف کی مگر یہ بس سروس خسارے میں جا رہی ہے اور سارا بوجھ عوام پر پڑ رہا ہے۔