اسلام آباد (این این آئی) سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے کہا ہے کہ جتنی محبت لایا تھا اس سے سو گناہ زیادہ لے کر جارہا ہوں اور جو واپس آیا وہ سود سمیت آیاہے ٗپاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ امن چاہتے ہیں ٗعمران خان نے بھی کہاہے تم ایک قدم چلو ہم دو قدم چلیں گے ٗیہ چھوٹی باتیں نہیں ٗ اگر دونوں پنجاب کے بارڈر کھول دیں تو 6 مہینے میں 7 سال کی ترقی کے امکان ہیں ۔
ہفتہ کو یہاں وکرم مہتا، رمیز راجہ اور پی ٹی آئی رہنما سینیٹر فیصل جاوید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ محبت کا پیغام لایا ہوں، محسوس ہورہا ہے جتنی محبت لایا تھا اس سے سو گناہ زیادہ لے کر جارہا ہوں اور جو واپس آیا وہ سود سمیت آیاہے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نے کہا ہے کہ تم ایک قدم چلو ہم دو قدم چلیں گے، یہ کوئی چھوٹی بات نہیں، اس بیان کو اگر دیکھیں تو بہت کچھ ہے، واپس جاکر حکومت سے کہیں گے کہ ایک قدم چلیں، یقین ہے ہم ایک قدم چلیں گے تو آپ دو قدم چلیں گے، یہ بہت بڑی امید ہے۔نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ عمران خان پاکستان کی تقدیر بدلنے کی طاقت رکھتا ہے، اگر دونوں پنجاب کے بارڈر کھول دیں تو 6 مہینے میں 7 سال کی ترقی کے امکان ہیں۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات سے متعلق انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، جنرل باجوہ نے بابا گرونانک کے 550 جنم دن پر راستے کھولنے کا کہا ہے ٗانہوں نے کہا کہ جنم دن پر کرتار پورہ کا راستہ کھول دیں گے۔انہوں نے کہاکہ کب تک ہم لال سمندر میں تیریں گے، آئیں ایک نیلا سمندر بنائیں جس میں سب تیریں، سوچ کر آیا تھا یہاں دوستی کرکے چلیں گے کوئی سیاسی بات نہیں کرنی، میں کوئی حکومتی وزیر نہیں دوست بن کر آیا ہوں ٗ دوستی کے پیغام کے بدلے میں اتنا کچھ دے دیا گیا وہ ساری زندگی نہیں مل سکتا۔بھارت میں نوجوت سنگھ سدھو کے خلاف مظاہروں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ دنیا میں سب سے بڑا روگ میرے بارے میں کیا کہیں گے لوگ، مجھے اس کی پرواہ نہیں،
میں سیاست کیلئے نہیں آیا ایک دوست کا پیغام لایا، اگر کوئی نہ آتا تو برا لگتا، عمران خان کو 35 سال سے جانتا ہوں ٗروز گراؤنڈ میں ملاقات ہوتی تھی اورمہینوں کمنٹری کی ٗاس دوستی کو چھوٹے دائرے میں نہ دیکھیں، یہ پیغام دو تین کرکٹرز کیلئے نہ دیکھیں یہ سب کیلئے تھا، یہ چھوٹی بات نہیں۔نوجوت سنگھ نے کہا کہ جو میری مخالفت کرتے ہیں ان کی لمبی عمر کی دعا کرتا ہوں، ضروری نہیں کوئی مخالفت کرے تو اس کے بارے میں کچھ کہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب فیصلے حکومتوں نے لینا ہے، میں پیغام لے کر آیا ہوں، پیغام پہنچاسکتا ہوں، مجھے انڈین ہائی کمیشن بھی جانا ہے جو بھی مجھے ملے گا اس ٹیبل پر مسائل سلجھانے کا کہوں گا۔اپنی پریس کانفرنس کے اختتام پر انہوں نے پاکستانیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہیں جو عزت پاکستان میں ملی ہے وہ اسے اپنی زندگی بھر نہیں بھولیں گے۔انہوں نے کہاکہ جتنا پیار انہیں پاکستان میں ملا ہے اس پر شکریہ ادا کرنے کے لیے ان کے پاس الفاظ نہیں ہے۔