اسلام آباد (این این آئی)نومنتخب وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ واضح کیا ہے کہ آج تک نہ بلیک میل ہوا، نہ کوئی کر سکا ،نہ کوئی کر سکے گا ،تبدیلی لانے کیلئے سب سے پہلے کڑا احتساب کریں گے ٗکسی ڈاکو کو کسی قسم کا این آر او نہیں ملے گا ٗ اقتدار میں آنے کے بعد وہ قوم کو مقروض کرنے والے کسی آدمی کو نہیں چھوڑیں گے ٗ22سالہ کی جدوجہد کے بعد یہاں پہنچا ہوں ٗ کسی ملٹری نے نے نہیں پہنچایا نہ کسی فوجی آمر کو مجھے پالا ہے ٗکسی سے بھیک نہیں مانگیں گے ٗ
ہر ماہ دو بار ایوان میں کھڑا ہو کر جواب دونگا ٗ آج شور مچانے والوں نے چار حلقے نہیں کھولے تھے ٗ اب پاکستان کی سیاست میں بھی نیوٹرل فیصلے ہونگے ٗ دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات میں تعاون کرینگے ٗ انتخابی عمل کو بہتر بنائیں گے ۔ جمعہ کو عمران خان نے قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد روایت کے مطابق اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اللہ اور اپنی قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے مجھے ملک میں تبدیلی لانے کا موقع دیا جس کیلئے قوم اب تک ترس رہی ہے ٗ جن لوگوں نے قوم کو مقروض کیا ایک، ایک آدمی کو نہیں چھوڑوں گا۔ انتخابی مہم کے دوران کیے گئے اپنی وعدے کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو ملک کا پیسہ لوٹ کر باہر لے گئے ہیں وہ پیسہ واپس لاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ تبدیلی کیلئے سب سے پہلے ہم نے کڑا احتساب کرنا ہے جنہوں نے ملک و قوم کو لوٹا میں وعدہ کرتا ہوں کہ سب کا احتساب کروں گا ٗیہ بھی وعدہ ہے کہ کسی ڈاکو کو کسی قسم کا این آر او نہیں ملے گا۔عمران خان نے کہا کہ چھ ہزار ارب قرضے کو اٹھائیس ارب روپے تک کر دیا گیا، یہ قرضہ کیسے چڑھا اس کا حساب کریں گے، جو پیسہ عوام کو سہولیات کیلئے تھا وہ لوگوں کی جیبوں میں گیا، اس پیسے کی واپسی کے لئے ایوان میں بحث کریں گے۔انہوں نے کہاکہ 22 سال کی جدو جہد کے بعد یہاں پہنچا ہوں، کسی ملٹری نے مجھے یہاں نہیں پہنچایا نہ کسی فوجی آمر نے مجھے پالا ہے۔عمران خان نے کہا کہ گزشتہ 10 سال میں 28 ہزار ارب روپے کا قرض لیا گیا ٗ
لوگوں کی تعلیم کا پیسہ لوٹا گیا ٗہم قوم سے پیسہ اکٹھا کریں گے، کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے اور میں ہر مہینے میں دو بار ایوان میں کھڑا ہو جواب دوں گا۔انہوں نے کہاکہ آج دھاندلی کا شور مچانے والوں نے 4 حلقے نہیں کھولے تھے ٗ ہمیں عدالتوں دمیں جانا پڑا ٗہم نے جوڈیشل کمیشن میں جاکر چالیس پوائنٹس پیش کیے۔اگر یہ ایکشن لے لیتے تو ہمارا الیکشن ٹھیک ہوجاتا۔عمرا ن خان نے کہاکہ ہم نے جدوجہد کی تو مجھے برا بھلا کہا گیا ہم سب کچھ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کے لیے کر رہے تھے لیکن اس جدوجہد میں مجھے کہا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ میرے پیچھے ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرکٹ کی 150 سالہ تاریخ میں میری وجہ سے نیوٹرل امپائر آئے ٗاب پاکستان کی سیاست میں بھی نیوٹرل فیصلے ہوں گے، سیاست میں ایسے فیصلے کریں گے کہ ہار جیت والے دونوں قبول کریں گے اور انتخابی عمل کو بہتر بنائیں گے۔نومنتخب وزیر اعظم نے دھاندلی کی شکایت کرنے والوں کو الیکشن کمیشن جانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات میں تعاون کریں گے، ہمیں معلوم ہے ہم نے دھاندلی نہیں کی، کسی قسم کی بلیک میلنگ میں آیا نہ آؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ احتجاج کیلئے کنٹینر سپلائی کرنے کیلئے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمن آپ ہمارے خلاف احتجاج کریں کھانا بھی ہم سپلائی کریں گے ٗ
وہ جو چاہے کرلیں ایک ماہ بھی دھرنا نہیں دے سکیں گے۔انہوں نے کہاکہ آپ الیکشن کمیشن کے پاس جائیں سپریم کورٹ جائیں ہم آپ کو کچھ نہیں کہیں گے۔ہم 43 حلقوں میں پنجاب میں تین ہزار ووٹوں سے ہارے تو پھر اتنے سے ووٹوں کے لیے کسی نے ہماری مدد کیوں نہیں کی؟ آپ جس عدالت میں جائیں گے ہم آپ کی مدد کریں گے کیوں کہ ہمیں پتہ ہے ہم نے دھاندلی نہیں کی ۔عمران خان نے کہاکہ مجھے ایک لیڈر پر فخر ہے جس نے مجھ زیادہ جدوجہد کی وہ میرے ہیرو قائداعظم محمد علی جناح ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہاؤس میں ڈبیٹ کریں گے، کیسے قرضہ چڑھا اس کا جائزہ لیں گے ٗ ملک میں ایک ایسا نظام بنائیں گے کہ ہمیں کسی باہر کی قوم کے سامنے جھکنا نہ پڑے۔انہوں نے کہا کہ میں نوجوانوں کو پیغام دے رہا ہوں کہ ان کی وجہ سے میں یہاں ہوں، ان کے لیے حالات کار بہتر بنائیں گے۔عمران خان کے خطاب کے دوران بھی مسلم لیگ (ن) کے کارکنان و حامیوں کی جانب سے شدید احتجاج اور شور شرابہ جاری رہا۔