اسلام آباد(آئی این پی ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے گردشی قرضے میں انکشاف کیا گیا کہ ملک کا گردشی قرض ایک ہزار 148ارب روپے تک پہنچ گیا جس میں سے پاور ڈویذن نے مختلف سرکاری ونجی اداروں سے 817.5 ارب وصول کرنے ہیں، پاور ڈویژن حکام نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ پاورہولڈنگ کمپنی کو 618 ارب روپے قرض دیا گیاجبکہ پاورہولڈنگ کمپنی کے
ذمہ 582 ارب 86 کروڑ روپے واجب الادا ہیں اور پاورہولڈنگ کمپنی کے ذمہ 153 ارب سودبھی واجب الادا ہے،پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی بنانے کا واحد مقصد گردشی قرضے کو ختم کرنا تھا، بلوں کی عدم ادم عدائیگی کے باوجود لوڈ شیڈنگ نہ کرنے سے گردشی قرضوں میں سالانہ 150ارب کا اضافہ ہوا، بلوچستان میں 10ہزار ٹیوب ویلز شمسی توانائی پر منتقل کرنے کو منصوبہ زیر غور ہے،ایشین ترقیاتی بنک نے پاکستان کے اندر سمارٹ میٹر نصب کرنے کیلئے 1کھرب قرض کی پیشکش کی تھی جس کو مختلف وجوہات کی بنا پر مسترد کر دیا گیا، کمیٹی اراکین نے کہا کہ گردشی قرضوں کو مسئلہ انتظامی نہیں بلکہ سیاسی ہے، بلوں کی عدم ادم عدائیگی کے باوجود لوڈ شیڈنگ نہ کرنا سیاسی فیصلہ تھا جس سے ملک کا نقصان ہوا، گردشی قرضے ختم کرنے کا ایک ہی حل ہے کہ حکومت اس کومعاف کر دے، اگر بلوچستان کو شمسی توانائی کے ذریعے مفت بجلی فراہم کی گئی تو زیر زمین پانی کے زخائر تباہ ہوجائیں گے۔جمعہ کو سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے گردشی قرضے کا اجلاس سینیٹر شبلی فراز کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر سکندر مہندرو، سینیٹر سجاد حسین طوری، سینیٹر کبیر احمد ، سینیٹر مصدق ملک، سیکرٹری پاور ڈویژن ، سیکرٹری، خزانہ اور وزارت توانائی کے دیگر حکام نے شرکت کی۔ جوائنٹ سیکرٹری پاور ڈویژن
نے کمیٹی کو پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی 2009میں بنائی گئی اور ابتدائی طور پر اس کمپنی کیلئے15ارب روپے کے فنڈز مختص کئے گئے۔ گردشی قرضوں کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے 2009میں وزیر اعظم کی زیر صدارت وزارت خزانہ میں اجلاس ہوا تھا جس میں ورلڈ بنک اور ایشین ترقیاتی بینک کے
حکام نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کی پیپکو، گینکوز، سی پی پی اے، این ٹی ڈی سی ، دسکوز اور واپڈا نے بنکوں سے 216ارب کے قرضے لیے ہیں ان کو ختم کیا جائے گا ۔ گزشتہ حکومت نے 460ارب کے گردشی قرضے ختم کرنے کیلئے اس رقم کو بجٹ کے اندر خسارے میں شامل کر دیا جس سے بجٹ خسارہ بڑھ گیا۔ پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی بنانے کا
واحد مقصد گردشی قرضے کو ختم کرنا تھا۔ اس وقت پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے اوپر واجب الادا قرضہ 582ارب روپے اور سالانہ مارک اپ 32ارب روپے ہے۔پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی نے اس کیلئے 14بنکوں سے قرضے لیے ہیں جس کی ضامن حکومت پاکستان ہے۔ اس پر سینیٹر مصدق ملک نے سوال کیا کہ کمپنی نے قرضے کن شرائط پر حاصل کیے ہیں۔
ایسی کمپنیز کو قرضے آئی پی پیز بھی قرضے دیتی ہیں کیونکہ گزشتہ 10سال سے حکومتیں آئی پی پیز کق واجب الادا رقوم دینے میں ناکام رہی ہیں جس کے باعث لوڈ شیڈنگ جب آئی پی پیز کا دل کرتا ہے وہ بڑھا دیتی ہیں۔ اس پر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس کمیٹی کا مقصد اداروں یو پچھلی حکومتوں پر تنقید کرنا نہیں ہے بلکہ ہمیں گردشی قرضے کے جن کو بوتل میں بند کرنا ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس وقت گردشی قرضہ مجموعی طور پر 566ارب روپے ہے جبکہ بجلی کی مد میں واجب الادا رقم 817.5ارب روپے ہے جو حکومتوں اور صارفین سے وصول کرنی ہے۔2016کے بعد سے بجلی کے منصوبے لگانے کے باعث بجلی کی پیداوار زیادہ ہوئی ۔ سیاسی جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ جو لوگ بجلی کے بل ادا نہیں کرتے ان کو بھی بجلی پوری فراہم کی جائے
جس سے گردشی قرضوں میں سالانہ 150ارب کا اضافہ ہوا۔کوئٹہ اور بلوچستان میں صرف ٹیوب ویلز کی مد میں 232ارب روپے وصول کرنے ہیں۔ بلوچستان میں 10ہزار ٹیوب ویلز شمسی توانائی پر منتقل کرنے کو منصوبہ زیر غور ہے۔ بلوچستان میں 7سال سے ڈیڑھ لاکھ کے بل واجب الادا ہیں جو گردشی قرضے میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ گردشی قرضہ ختم کرنا نہایت مشکل ہے،
اس کا ایک ہی حل ہے کہ حکومت اس کومعاف کر دے۔ ٹیوب ویلز شمسی توانائی پر منتقل کرنے پر67ارب روپے لاگت آئے گی لیکن اس سے حکومت کو فائدہ ہوگا اور گردشی قرضوں میں واضح کمی آئے گی۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ انفرادی طور پر شمسی توانائی کے یونٹ لگانے سے زیر زمین پانی کا زخیرہ تباہ ہوجائے گا۔ پہلے ہی پاکستان میں زراعت کا شعبہ کل پانی کا 80فیصد استعمال کر رہا ہے۔
مفت بجلی دیدی تو رہا سہا پانی بھی نکال لیا جائے گا۔ پاکستان کے اندر زراعت کے اندر جدت اور نئے طریقے متعارف کرانے کی ضرورت ہے جس سے پیداوار زیادہ ہو اور پانی کا استعمال کم سے کم ہو۔ایشین ترقیاتی بنک نے پاکستان کے اندر سمارٹ میٹر نصب کرنے کیلئے 1کھرب قرض کی پیشکش کی تھی جس کو مختلف وجوہات کی بنا پر مسترد کر دیا گیا۔اگر گردشی قرضوں کو کنٹرول کرنا ہے تو بجلی نقصانات والے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ زیادہ کرنا ہو گی۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ گردشی قرضوں کو مسئلہ انتظامی نہیں بلکہ سیاسی ہے۔ گزشتہ دور حکومت میں الیکشن کے قریب لوڈشیڈنگ کم کرنے کا فیصلہ سیاسی تھا جس سے گردشی قرضے میں 150ارب روپے کا اضافہ ہو ا۔