ساہیوال(آن لائن)صوبہ پنجاب کے علاقے پاکپتن میں صدر پولیس نے لوگوں کو ہوائی فائرنگ سے ہراساں کرنے اور زمین کے حصے پر غیر قانونی طور پر بے جا مداخلت کرنے پر پاکستان مسلم لیگ(ن) کے نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی میاں نوید علی‘ ان کے والد سینئر لیگی رہنما رانا احمد علی اور دیگر افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق بھرم پور گاؤں میں زمین کی ملکیت کے معاملے پر رانا احمد اور شرافت ڈوگر کے درمیان تنازع چل رہا تھا‘جس کے بعد شکایت کنندہ شرافت ڈوگر کی جانب سے ایف 5 معلوم افراد سمیت 45 نامعلوم افراد کے نام مقدمے میں نامزد کیا گیا۔اس تنازع کے بعد شرافت ڈوگر کی جانب سے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرائی گئی تھی، جس میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی 148، 149، 452، 506/بی، 337/ ایچ 2 کی دفعات شامل کی گئی تھی۔پولیس نے ایف آئی آر کے اندراج کے بعد رانا احمد کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کرلیا جبکہ ان کے بیٹے نو منتخب رکن اسمبلی کو حلف برداری کے لیے لاہور میں ہونے کی وجہ سے گرفتار نہیں کیا جاسکا۔اس حوالے سے ڈسٹرکٹ پولیس افسر رضوان گوندل کا کہنا تھا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ایف آئی آر میں موقف اپنایا گیا کہ رانا احمد، ان کے بیٹے نوید علی،یونین کونسل چیئرمین بشیر احمد اور دیگر اور دیگر اس وقت شرافت ڈوگر کی زرعی زمین میں زبردستی داخل ہوئے، جب وہ اپنے ملازمین کے ہمراہ کام کر رہے تھے۔شرافت ڈوگر کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں رانا احمد، نوید علی، وقار احمد، بشیر احمد، اسلم اور دیگر نامعلوم 45 افراد کے نام درج کرائے گئے اور یہ الزام لگایا گیا کہ ملزمان نے ہوائی فائرنگ کرکے انہیں ہراساں کیا۔
تاہم مبینہ حملہ آوروں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ اس زمین پر تنازع ہے اور یہ معاملہ سول اور جوڈیشل عدالتوں میں ہے، لہٰذا شکایت کنندہ اس زمین پر زرعات نہیں کرسکتے۔بعد ازاں علاقہ مجسٹریٹ نے رانا احمد کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا، ادھر پاکپتن میونسپل کمیٹی کے ملازمین کی جانب سے اس گرفتاری کیخلاف احتجاج بھی کیا گیا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔