اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی عدالت انصاف نے سوئی سدرن کے خلاف کیس کا فیصلہ سنا دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سوئی سدرن کے خلاف یہ مقدمہ حبیب اللہ کوسٹل پاور کمپنی نے دائر کر رکھا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ سوئی سدرن معاہدے کے مطابق پاور کمپنی کو گیس فراہم کرنے میں ناکام رہی جس سے پاور کمپنی کو شدید مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
سوئی سدرن عالمی عدالت میں یہ کیس ہار گئی اور اب حکومت پاکستان کو اربوں روپے ہرجانے کی مد میں ادا کرنے پڑیں گے۔رپورٹ کے مطابق حبیب اللہ کوسٹل پاور کمپنی، پاکستان ہی کے حبیب اللہ گروپ اور امریکی کمپنی ایل پاسو کوسٹل پاور کمپنی کا مشترکہ منصوبہ تھا، جسے معاہدے کے مطابق سوئی سدرن نے ستمبر 2019ء تک گیس فراہم کرنا تھی۔اس معاہدے کی منظوری 5جون 1995ء میں وفاقی کابینہ نے دی تھی، جس میں طے کیا گیا تھا کہ سوئی سدرن 140میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے حبیب اللہ کوسٹل پاور کمپنی کو یومیہ اڑھائی کروڑ کیوبک فوٹ گیس فراہم کرے گی۔اس میں سے 2کروڑ 10لاکھ کیوبک فٹ گیس مستقل بنیادوں پر فراہم کرنی تھی، جبکہ 40لاکھ کیوبک فٹ اضافی ضرورت کے وقت فراہم کی جانی تھی۔اس معاہدے کا اطلاق 28فروری 1996ء سے ہوا اور پھر 31مارچ 1996ء کو اس میں ترمیم کی گئی۔معاہدے میں طے پایا تھا کہ اگر سوئی سدرن گیس کی فراہمی میں ناکام ہوتی ہے تو پاور کمپنی متبادل ایندھن استعمال کرے گی اور اس ایندھن کے اخراجات سوئی سدرن ادا کرے گی۔بعدازاں جب سوئی سدرن گیس فراہم نہ کر سکی اس دوران پاور کمپنی نے اربوں روپے کا متبادل ایندھن استعمال کیا ، جس کی قیمت اب عالمی عدالت کے فیصلے کے مطابق سوئی سدرن کو ادا کرنے پڑے گی۔فیصلے کیخلاف سوئی سدرن گیس کمپنی کا موقف سامنے نہیں آسکا۔