کل الیکشن کمیشن کے سامنے اپوزیشن کے احتجاج کے دوران فوج اور سپریم کورٹ کے خلاف نعرہ بازی کی گئی‘ یہ نعرہ بازی پاکستان پیپلز پارٹی اور اے این پی کے کارکنوں نے کی‘ نعرہ بازی کی فوٹیج کل سے سوشل میڈیا پر چل رہی ہے‘ آج پاکستان پیپلز پارٹی کی کارکن شہزادی کوثر گیلانی اور راجہ امتیاز علی کے خلاف پرچہ بھی درج ہو گیا‘ ان دونوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات بھی لگ گئیں اور یہ بہت جلد گرفتار بھی ہو جائیں گے‘ قانون نافذ کرنے والے ادارے
باقی لوگوں کو بھی پہچاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ احتجاج کرنا ہر شخص کا بنیادی حق ہے‘ کوئی طاقت اور کوئی ادارہ کسی شخص کو اس حق سے محروم نہیں کر سکتا لیکن ریاست اور ریاستی اداروں کی عزت اور تکریم ہر شخص پر فرض ہے‘ فوج اور عدلیہ ہمارے ادارے ہیں‘ ہمیں ان اداروں کا احترام کرنا چاہیے‘ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہو گی‘ اس دھاندلی کے خلاف کمیشن بھی بننا چاہیے‘ تحقیقات بھی ہونی چاہئیں اور اگر کوئی شخص یا ڈیپارٹمنٹ اس کا ذمہ دار پایا جائے تو اس کے خلاف کارروائی بھی ہونی چاہیے لیکن اس کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم سڑکوں پر اس طرح اپنے اداروں اور ان کے سربراہوں کے خلاف نعرہ بازی کریں اور انہیں برا بھلا کہیں‘ اس سے ریاست کا رہا سہا بھرم ختم ہو جائے گا‘ ریاست مزید کمزور ہو جائے گی‘ میری تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت سے درخواست ہے آپ انشور کریں آپ کے کسی احتجاج کے دوران فوج اور عدلیہ کے خلاف نعرہ نہیں لگے گا کیونکہ ان نعروں سے آپ کے موقف کو تقویت نہیں ملے گی‘ یہ کمزور ہو گا‘ آپ کی عزت میں بھی اس سے اضافہ نہیں ہو گا‘ اس میں کمی آئے گی‘ اس قسم کی نعرہ بازی کے ذمہ دار کون ہیں‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ آج میاں شہباز شریف نے اڈیالہ جیل کے سامنے پارلیمانی کمیشن بنانے کا کہا، ن لیگ کے مذاکرات کس کے ساتھ ہو رہے ہیں اور ان مذاکرات کا ایجنڈا کیا ہے؟ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے اور اپوزیشن کا احتجاج آج بھی جاری رہا‘ یہ کب تک جاری رہے گا اور کیا اس مسئلے کا حل پارلیمانی کمیشن ہے‘ یہ بھی آج کے پروگرام میں ڈسکس ہو گا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔