پشاور(آن لائن)جماعت اسلامی نے انتخابات میں بدترین شکست کے بعد ضلعی شوریٰ کے متعدد سینئر اراکین کو پارٹی آئین کی خلاف ورزی پر بنیادی رکنیت معطل کرتے ہوئے جماعت سے خارج کردیا۔جماعت اسلامی کے صوبائی مرکز کی جانب سے بیان جاری کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل عبدالوصی کا کہنا تھا کہ حالیہ انتخابات میں مبینہ طور پر پارٹی کی پالیسیوں اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے اراکین کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے صوبائی امیر سینیٹر مشتاق احمد خان نے پارٹی کے متعلقہ شعبہ جات کی سفارش پر پشاور اور ضلع لوئر دیر کی مجلس شوریٰ کے اراکین کو خارج کیا جبکہ نکالے جانے والے ارکان کی بنیادی رکنیت بھی معطل کردی گئی۔جن 20 ارکانِ شوریٰ کو جماعت اسلامی سے خارج کیا گیا ان میں لوئر دیر سے اجمل خان، محمد کریم، نور محمد، قاضی اعزازالحق، نثاراحمد، غلام محمد، عبدالکبیر خان اور فضل رحیم شامل ہیں اور پشاور سے جن ارکان کو پارٹی سے خارج کیا گیا ان کے نام اسراراللہ ایڈوکیٹ، فضل اللہ داؤدزئی، لطف اللہ، محمد نعمان، محمد اقبال، عاطف حسین، شیر زمان، ہارون لقمان سہیل خان، شوکت سدوزئی، ڈاکٹر فیاض خان نیاز محمد ہیں۔واضح رہے کہ جماعت اسلامی جو متحدہ مجلس عمل کی بڑی اتحادی جماعت ہے، کو انتخابات میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا اور محض اپر دیر کے حلقے سے قومی اسمبلی کی ایک نشست پر ہی کامیابی حاصل کرسکی۔جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اپنے آبائی حلقے این اے۔7 لوئر دیر سے بھی تحریک انصاف کے ہاتھوں ناکام رہے، جبکہ دیر کا علاقہ جماعت اسلامی کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔پارٹی نے مجموعی طور پر خیبر پختونخوا سے 39 نشستوں سے انتخابات میں حصہ لیا، جس میں صرف عنایت اللہ اپر دیر کی نشست بچا پائے۔
اس ناکامی کی ایک وجہ جماعت کے اندرونی اختلافات کو بھی قرار دیا جارہا ہے۔اس کے ساتھ بیان میں اس بات کا بھی اعلان کیاگیا کہ ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو ضلعی سطح پر اوپر سے نیچے تک انتظامی معاملات کا جائزہ لے گی، جس کی روشنی میں مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔اس حوالے ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت کو مبینہ طور پر انتخابی ٹکٹ کی تقسیم میں اقرباپروری کے باعث شدید بحران کا سامنا ہے۔
جس کے سبب متعدد ارکان پہلے ہی پارٹی چھوڑ چکے یا اپنے استعفیٰ جمع کروا چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ موڑ بھی آیا کہ خود جماعت کے ہی ایک رکن نے اپنے امیر سراج الحق کے خلاف کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے، جس سے اندرونی اختلافات کی شدت کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔اس ضمن میں جماعت اسلامی کے اندرونی ذرائع کا کہنا تھا کہ حالیہ نوٹیفکیشن محض خام خیالی کے سوا کچھ نہیں کیوں کہ جن اراکین کو پارٹی سے خارج کرنے کا حکم دیا گیا ان میں سے متعدد افراد خود چھوڑ کے جاچکے ہیں۔اس کے علاوہ پارٹی چھوڑنے والے ارکان نہ صرف دوسری سیاسی جماعتوں میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں بلکہ ان کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ بھی لے چکے ہیں۔