منگل‬‮ ، 11 مارچ‬‮ 2025 

عمران خان دنیامیں تبدیلی کے نعرے پر منتخب ہونیوالے دوسرے حکمران،’عمران اور سابق امریکی صدر باراک اوباما میں کیا کچھ مشترک ہے؟وہ اگر ناکام ہو گئے تو کیا ہو گا؟ جاوید چودھری کا تجزیہ‎

datetime 6  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

آج پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی کمیٹی نے عمران خان کو وزارت عظمیٰ کیلئے باقاعدہ نامزد کر دیا، جس کے بعد یہ دنیا میں تبدیلی کے نعرے پر منتخب ہونے والے دوسرے حکمران بن رہے ہیں، پہلے حکمران (باراک حسین) اوبامہ تھے‘ یہ چینج اور ہوپ دو نعرے لگا کر امریکا کے چوالیسویں صدر بنے تھے اور دوسرے عمران خان ہوں گے‘ آج عمران خان نے پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی میں جو تقریر کی وہ صدر اوبامہ کی مشہور انتخابی مہم سے ملتی جلتی تھی‘

صدر اوبامہ نے شکاگومیں چار نومبر 2008ء کو جو کہا تھا، اس کے بعد اوبامہ نے اپنی وکٹری سپیچ میں بھی جو کہا تھا، یہ بھی عمران خان کے اس مشہور نعرے سے ملتی جلتی ہے، تبدیلی آ نہیں رہی، تبدیلی آ گئی ہے۔ آج عمران خان نے پارلیمانی کمیٹی سے کہا، آج میری 22 سالہ جدوجہد کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا، تحریک انصاف کا اقتدار چیلنجز سے بھرپور ہے، عوام ہم سے روایتی طرز سیاست اور روایتی حکومت کی امید نہیں کرتے، ہم نے اگر روایتی طرز حکومت اپنایا تو ہم عوام کے غضب کا نشانہ بن جائیں گے، میں خود مثال بنوں گا اور آپ سب کو بھی مثال بننے کی تلقین کروں گا اور آج ہمیں اخلاقی لحاظ سے کمزور ترین حزب اختلاف کا سامنا ہے۔ عمران خان نے اس کے علاوہ دو اعلانات بھی کئے‘ پہلا اعلان یہ برطانیہ کی پارلیمانی روایات کے مطابق ہر ہفتے قومی اسمبلی میں سوالوں کا جواب دیں گے اور دوسرا اعلان ان کا دعویٰ ہے یہ جوخود نہیں کریں گے‘ یہ وہ کسی دوسرے کو بھی نہیں کرنے دیں گے‘ عمران خان نے آج ایک مثال بھی قائم کی‘ آج انہیں وزیراعظم کا پروٹوکول دے دیا گیا‘ یہ پروٹوکول میں میریٹ ہوٹل پہنچے لیکن اس کے بعد انہوں نے آئندہ غیر ضروری پروٹوکول لینے سے انکار کر دیا۔ یہ بہت اچھا فیصلہ ہے، ان کے اعلانات بھی بہت اچھے ہیں‘ یہ اگر اسی طرح اپنے قول اور اعلانات پر قائم رہے تو یہ واقعی تبدیلی لے آئیں گے‘ یہ حقیقتاً طلسماتی لیڈر ثابت ہوں گے اور اگر یہ ناکام ہو گئے‘ یہ بھی سابق حکمرانوں کی طرح قول اور فعل کے تضاد کا شکار ہو گئے تو یہ بھی بری طرح عوام کے غصے کا نشانہ بن جائیں گے‘ کیا عمران خان ڈیلیور کرسکیں گے‘ یہ اپنے تمام وعدے پورے کرلیں گے اور اگر یہ ناکام ہو گئے تو کیا ہو گا‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ شاہ محمود قریشی کا خیال ہے،اپوزیشن غیراخلاقی ہے، کیا واقعی اپوزیشن غیر اخلاقی ہے‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟


میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…