اسلام آباد (آئی این پی) مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کی ہدایت پر گورنر پنجاب رفیق رجوانہ اور گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا کی طرف سے مستعفی نہ ہونے کے معاملے پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے اور دونوں گورنرز نے سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی طرف سے عہدوں سے استعفے دینے کے نواز شریف کے پیغام کی تصدیق کے لئے صدر مملکت ممنون حسین سے بھی رابطہ قائم کیا
اور یہ موقف اختیار کیا کہ جب تک اس بات کی تصدیق نہیں ہو جاتی کہ سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے مستعفی ہونے کا پیغام اپنی طرف سے از خود دیا یا یہ پارٹی قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے تھا ۔ استعفے دینے کا حتمی فیصلہ نہیں کر سکتے ۔ باخبر ذرائع نے’’ آئی این پی‘‘ کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے عام انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے سابق گورنر سندھ محمد زبیر کے ذریعے صدر مملکت ممنون حسین کے علاوہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے گورنرز کو بھی یہ ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے عہدوں سے مستعفی ہو جائیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد زبیر کی طرف سے پیغام ملنے کے بعد گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے صدر مملکت ممنون حسین سے ایوان صدر میں ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ سابق گورنر محمد زبیر نے اپنا استعفیٰ دینے کے بعد ان سے کہا ہے کہ وہ بھی مستعفی ہو جائیں اور اپنی گفتگو میں یہ تاثر دیا ہے کہ استعفیٰ دینے کی ہدایت سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بھجوائی ہے ۔ ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کا موقف ہے کہ جب تک نواز شریف کے پیغام کی تصدیق نہیں ہوتی وہ استعفیٰ کیوں دیں ۔ دریں اثناء اس صورتحال کے حوالے سے اڈیالہ جیل میں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اور نون لیگ کے صدر میاں شہباز شریف کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے ۔’’ آئی این پی‘‘ نے جب سابق گورنر سندھ محمد زبیر سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے ان اطلاعات کی تصدیق کی کہ گورنر پنجاب اور گورنر خیبر پختونخوا کو عہدوں سے استعفے دینے کے لئے پیغام پہنچایا تھا جبکہ میں نے خود اپنا استعفیٰ دے دیا تھا جس کی صدر نے منظور دیدی ہے ۔