اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ روز اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے اے پی سی کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں ملک بھر میں ہونیوالے عام انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے دھاندلی زدہ قرار دیا ہے تاہم اعلامیہ کے مطابق اے پی سی میں شریک تمام جماعتیں حلف اٹھائیں گی اور ایوان کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کرینگی۔ اس حوالے سے نجی ٹی وی کی رپورٹ میںذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن نے
پیپلزپارٹی کو وزیراعظم کا امیدوار لانے کی پیشکش کی لیکن پیپلز پارٹی کے اراکین نے جواب دیا کہ آپ کی نشستیں زیادہ ہیں اس لیے یہ آپ کا حق ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے تجویز دی کہ احتجاج میں بھرپور طاقت کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے۔اجلاس میں تمام جماعتوں نے الیکشن کمیشن کے باہر شدید احتجاج کا فیصلہ کیا، اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور راولپنڈی اور کوئٹہ میں شدید احتجاج کیا جائےگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بڑے شہروں کے احتجاج میں اے پی سی میں شریک جماعتوں کی قیادت بھی شریک ہو گی۔ذرائع کے مطابق ہم خیال جماعتوں نے اتحاد کے ٹی او آرز اور فیصلوں کا اعلان جوائنٹ ایکشن کمیٹی کرے گی جو 3 روز میں ٹی او آرز طے کرے گی۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا پہلا اجلاس آج رات کو ہی ہو گا جس میں تمام ہم خیال جماعتوں کے اراکین شامل ہوں گے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں حلف برداری کے موقع پہ اسلام آباد میں احتجاجی جلسہ منعقد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، احتجاجی جلسہ ریڈ زون کے قریب کیا جائے گا۔واضح رہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کو شفاف اور عوامی رائے کا مظہر قرار دیا ہے جبکہ اس کی اتحادی ق لیگ کی جانب سے الیکشن پر کسی قسم کا کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا تاہم بعد میں حمایت کا اعلان کرنیوالی ایم کیو ایم بھی الیکشن کو مسترد کرتے ہوئے اسے دھاندلی زدہ قرار دے چکی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ عمران خان 11اگست کو حلف اٹھانا چاہتے ہیں اور اس حوالے سے انہوں نے پہلے ہی دن ایوان میں نمبرپورے کرنے اور سادہ اکثریت حاصل کرنے کیلئے اہم پارٹی رہنمائوں کو ٹاسک سونپ دیا تھا۔