راولپنڈی،کراچی (سی پی پی) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے معزز جج نے اداروں پر سنگین الزامات لگائے ہیں، سپریم کورٹ اس کی تحقیقات کرے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریر پر ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ جج نے عدلیہ اور سکیورٹی ایجنسیوں سمیت ملک کے اہم اداروں پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ملکی اداروں کی وقار اور تکریم کے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ اپنا کردار ادا کرے۔اس سے پہلے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار نے شوکت عزیز صدیقی کے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ،ہم قانون کی بالاد ستی اور آئین کے تحت کام کر رہے ہیں، اسلام آباد کے ایک جج کا بیان پڑھا تو افسوس ہوا ، جج کے بیان پر قانونی کارروائی کرکے حقائق عوام کے سامنے لائیں گے۔اتوار کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے ایک جج کا بیان پڑھا جس پر بہت افسوس ہوا، عدلیہ کے سربراہ کے طور پر یقین دلاتا ہوں کہ ہم پر کسی کا دباؤ نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم پوری طرح آزاد اور خود مختار کام کررہے ہیں، ہمارے ججوں پر کہیں کوئی دبا نہیں، اس طرح کے بیانات ناقابلِ فہم اور ناقابلِ قبول ہیں، جائزہ لیں گے کہ جج کے خلاف کیا قانونی کارروائی ہوسکتی ہے، ان کے خلاف قانونی کارروائی کرکے حقائق قوم کے سامنے لائیں گے، میں سختی کے ساتھ واضح کررہا ہوں کہ ہم پر کوئی دباؤ نہیں۔
یاد رہے ہفتے کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس شوکت عزیر صدیقی نے الزام عائد کیا تھا کہ آج کے اس دور میں انٹر سروسز انٹیلی جنس پوری طرح عدالتی معاملات کو مینی پولیٹ کرنے میں ملوث ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دعویٰ کیا کہ خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تک رسائی کرکے کہا کہ انتخابات تک نواز شریف اور ان کی بیٹی کو باہر نہیں آنے دینا۔
شوکت عزیز صدیقی کو بینچ میں شامل مت کرو اور میرے چیف جسٹس نے کہا جس بینچ سے آپ کو آسانی ہے ہم وہ بنا دیں گے۔اپنے خطاب کے دوران بغیر کسی کا نام لیے انہوں نے الزام لگایا کہ مجھے پتہ ہے سپریم کورٹ میں کس کے ذریعے کون پیغام لے کر جاتا ہے ، مجھے معلوم ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا ان احتساب عدالت پر ایڈمنسٹریٹو کنٹرول کیوں ختم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور بار ایک گھر ہے اور یہ ایک ہی گھر کے حویلی میں رہنے والے لوگ ہیں لیکن عدلیہ کی آزادی سلب ہوچکی ہے اور اب یہ بندوق والوں کے کنٹرول میں آگئی ہے۔