بنوں،ڈیرہ اسماعیل خان (این این آ ئی،سی پی پی )جے یو آ ئی کے سابق وفاقی وزیر اکرم خان درانی پر دسویں روز دوسرا حملہ ، گاڑی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی اکرم خان درانی محفوظ رہے ذرائع کے مطابق بنوں تھانہ بسیہ خیل کی حدود علاقہ مندوری میں متحدہ مجلس عمل کے سابق وفاقی وزیر این اے 35 اور پی کے 90 کے اُمیدوار اکرم خان درانی اپنے کارکنوں کے ہمراہ انتخابی مہم میں مصروف تھے کہ ان کی گاڑی پر نامعلوم آفراد نے نامعلوم سمت
سے فائرنگ کر دی اور گولی گاڑی کے سامنے والی شیشے پرجا لگی ہے تاہم گاڑی بلٹ پروف ہونے کی وجہ سے کسی قسم کی جانی نقصان نہیں ہوئی اور اکرم خان درانی حملہ میں محفوظ رہے ذرائع بتا رہے ہیں کہ فائرنگ کے وقت اکرم خان درانی اپنی گاڑی میں موجود نہیں تھے حملہ کے بعد پولیس اور سکیورٹی فورسز نے ملزمان کی گرفتاری کیلئے جوائنٹ آ پریشن شروع کر دیا‘ واقعہ کے فوری بعد اکرم خان درانی نے اپنی انتخابی مہم جاری رکھی حالیہ انتخابی مہم کے دوران جمعیت علماء اسلام کے اُمیدواروں پر یہ تیسرا حملہ ہے اس سے پہلے حلقہ پی کے 89 میں متحدہ مجلس عمل کے اُمیدوار ملک شیرین مالک پر غوڑہ بکاخیل میں جبکہ علاقہ ہوید میں اکرم خان دُرانی کے قافلے پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ ہوا تھا دونوں دھماکوں میں مجموعی طور پر چار آفراد جاں بحق جبکہ چار پولیس اہلکاروں، خواتین و بچوں سمیت 65 افراد زخمی ہوئے تھے۔دریں اثنا تحریک انصاف کے خیبر پختونخوا اسمبلی سے امیدوار اکرام اللہ خان گنڈا پورخودکش حملے میں شہیدہو گئے ہیں،حملے میں ان کے ڈرائیور بھی شہید ہوئے۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او)کے مطابق تحصیل کلاچی سے صوبائی نشست کے لیے تحریک انصاف کے امیدوار سردار اکرام اللہ خان گنڈاپور کی گاڑی پر خودکش حملہ ہوا جس کے نتیجے میں اکرام اللہ خان گنڈا پور اپنے ڈرائیور سمیت شہید ہو گئے۔
اتوار کی صبح ڈی آئی خان میں ان کی گاڑی کے قریب دھماکا ہواتھا جس کے نتیجے میں وہ اپنے ڈرائیور سمیت شدید زخمی ہو گئے تھے ،امدادی کارکنوں کی جانب سے انہیں اور دیگر زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ ان کے ڈرائیور راستے میں ہی دم توڑ گئے ۔ذرائع کے مطابق اکرام اللہ گنڈاپور اپنے گھر سے نکلے تھے اور کچھ دوری پر ہی تھے کہ ان کی گاڑی کے قریب زور دار دھماکا ہوا۔گنڈاپورڈی آئی خان کے حلقہ پی کے 99 سے امیدوار ہیں جبکہ پرویز خٹک کی کابینہ میں وزیر زراعت بھی رہے ۔اکرام اللہ خان گنڈا پور سمیت دیگر زخمیوں کے علاج کے لئے قریب واقع طبی مرکز منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں پشاور منتقل کیاگیا ان کا علاج جا ری تھا کہ دوران علاج وہ بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہو ئے خالق حقیقی سے جا ملے۔واقعے میں دیگر3زخمیوں کو جن میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں علاج جا ری ہے۔واضح رہے کہ اکرام اللہ خان گنڈا پور کے بھائی اسراراللہ خان گنڈاپور بھی2014میں ایک خود کش حملے کے نتیجہ میں شہید ہو چکے ہیں۔