اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)میرے اوپر کوئی کرپشن کا ایک الزام ثابت نہیں کر سکتا،جب بھی کوئی اہم فیصلہ دیتا ہوں مخصوصی گروہ کی جانب سے میرے خلاف مہم چلا دی جاتی ہے، کہا جاتا ہے کہ یہ وہی جج ہے جس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر ہے،میرا دامن صاف ہے کہ اس لئےسپریم جوڈیشل کونسل میں اوپن ٹرائل کی درخواست دی ،تمام وکلا کو دعوت دیتا کہ آکر دیکھیں
کہ مجھ پرکرپشن الزامات میں کتنی صداقت ہے ، اگر کرپشن نظر آگئی تو مستعفی ہو جائوں گا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار سے خطاب۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے میرے اوپر کوئی کرپشن کا ایک الزام ثابت نہیں کر سکتا، جب بھی کوئی اہم فیصلہ دیتا ہوں مخصوصی گروہ کی جانب سے میرے خلاف مہم چلا دی جاتی ہے،کہا جاتا ہے کہ یہ وہی جج ہے جس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر ہے،میرا دامن صاف ہے کہ اس لئےسپریم جوڈیشل کونسل میں اوپن ٹرائل کی درخواست دی ،تمام وکلا کو دعوت دیتا کہ آکر دیکھیں کہ مجھ پرکرپشن الزامات میں کتنی صداقت ہے ، اگر کرپشن نظر آگئی تو مستعفی ہو جائوں گا، کہا گیا کہ یقین دہانیاں کروائیں کہ مرضی کے فیصلے دینگے تو آپ کے خلاف ریفرنسز ختم کرا دینگے، مجھے نوکری کی پرواہ نہیں ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ بار میں آکر خود کو احتساب کیلئے پیش کرنے کی عرصے سے خواہش تھی،میرا احتساب میری بار ہی کر سکتی ہے۔ اس موقع پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے موجودہ ملکی حالات کی 50فیصد ذمہ دار ی عدلیہ پر ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حالات کی 50فیصد ذمہ داری عدلیہ اور باقی 50فیصد دیگر اداروں پر عائد ہو تی ہے۔ پاکستان کا موازنہ امریکہ یا یورپ سے نہیں ہو سکتا ہے،
بھارت، بنگلہ دیش یا سری لنکا کے ساتھ ہو سکتا ہے2030میں بھارت بڑی معاشی طاقت اور ہم پیچھے جا رہے ہیں,بھارت میں ایک دن کیلئے سیاسی عمل نہیں رکا اور نہ ہی کبھی مارشل لا لگا،بھارت میں کرپشن اور بدانتظامی ہے پھر بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وکلا جرائم کی کمی کا سبب بنیں ، اس میں سہولت کار نہ بنیں ۔جسٹس منیر کا کردار ہر کچھ عرصے بعد سامنے آرہا ہے،ابھی تک قانون کے طلبا کو نہیں پتہ کہ جسٹس منیر نے کیا کام کیا تھا۔