لندن (آئی این پی) عالمی میڈیا نے آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے اپنی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی گرفتاری نے مسلم لیگ نواز کے کارکنان کو حراساں کئے جانے کی مہم کو تیز کیا ہے اور تحریک انصاف کے کارکنان کو ایسی صورتحال کا سامنا نہیں ہے دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو دہشت گردی جیسے خطرات کا بھی سامنا ہے،
مخصوص حلقوں نے ہمیشہ سے پاکستانی سیاست میں اپنا کردار ادا کیا ہے اور انتخابات میں مداخلت بھی کی ہے۔جمعہ کو معروف برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کی جانب سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ انتخابات میں کسی بھی قسم کے منفی ہتھکنڈوں سے انکار کر رہے ہیں، تاہم حقیقت یہ ہے کہ دھاندلی کا منصوبہ تیار ہو چکا ہے، مخصوص حلقوں کی جانب سے یہ مکمل کوشش کی جا رہی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی میڈیا کے ذریعے تشہیر کو ممکن بنایا جائے، سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی گرفتاری نے مسلم لیگ نواز کے کارکنان کو حراساں کئے جانے کی مہم کو تیز کیا ہے اور تحریک انصاف کے کارکنان کو ایسی صورتحال کا سامنا نہیں ہے، دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو دہشت گردی جیسے خطرات کا بھی سامنا ہے، مخصوص حلقوں نے ہمیشہ سے پاکستانی سیاست میں اپنا کردار ادا کیا ہے اور ہمیشہ سے انتخابات میں مداخلت بھی کی ہے، مسلم لیگ (ن) یہ اعلامیہ کہہ چکی ہے کہ مخصوص حلقے انتخابات میں مداخلت بند کریں جبکہ عمران خان کی آئندہ انتخابات میں متوقع جیت سیاسی میچ فکسنگ کا منہ بولتا ثبوت ہو گی،پاکستان میں جمہوریت کی کمزوری بھارتی جمہوریت کے مقابلے میں عیاں ہے، مخصوص حلقوں کی جیپ کے انتخابی نشان کے حامل امیدواروں کی مبینہ حمایت نے بھی انتخابی عمل پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ابھی تک پاکستان میں واضح طور پر کوئی نہیں جانتا کہ مخصوص حلقوں نے میاں نواز شریف کے خلاف مخاصمانہ رویہ کیوں اختیار کر رکھا ہے؟حالیہ انتخابات میں مخصوص حلقوں کی جانب سے میچ فکس کئے جانے کا شور گزشتہ انتخابات کی نسبت کچھ زیادہ ہے،عمران خان کو یہ واضح ہونا چاہیے کہ انہیں آج مخصوص حلقوں کی حمایت تو حاصل ہے تاہم مستقبل میں ان کو اس عمل کی قیمت بھی چکانا پڑ سکتی ہے، جیپ والوں کیلئے صورتحال واضح ہے کہ وہ جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔