اسلام آباد (نیوز ڈیسک) 13 جولائی 2018ء کو جب نواز شریف اور مریم نواز لندن سے لاہور پہنچے تو انہیں گرفتار کر لیا گیا، اس وقت ن لیگ کے کارکن اور اعلیٰ قیادت ائیرپورٹ سے بہت دور تھی، اسی موقع پر مریم نواز اور میاں نواز شریف کو خصوصی طیارے کے ذریعے راولپنڈی روانہ کر دیا گیا،
جب وہ لوگ راولپنڈی پہنچ گئے تب بھی میاں شہباز شریف ریلی کے ساتھ ائیرپورٹ سے دور تھا۔ اس تمام معاملے پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے گزشتہ روزکہا کہ کارکنان کو ائیر پورٹ کی کال دی گئی تھی مگر دو دن پہلے ہی یہ بات طے ہو گئی تھی کہ ہم نے ائیر پورٹ نہیں جانا بلکہ ریلی جوڑے پل سے آگے بھی نہیں جائے گی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ تھا کہ یہی وجہ تھی کہ میاں شہباز شریف کارکنوں کو لے کر سارا دن لاہور کی سڑکوں پر پھرتے رہے۔ خواجہ آصف کی اس بات کا جواب دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ خواجہ آصف ہمارے بڑے اہم رہنما ہیں، خواجہ آصف میرے بھائی اور دوست بھی ہیں، انہوں نے کہا کہ میں ان کی بات پر تبصرہ نہیں کروں گا لیکن اتنا ضرور بولوں گا کہ خواجہ آصف ریلی سے متعلق ہونے والی کسی میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے تھے، خواجہ آصف ان دنوں سیالکوٹ میں تھے، ان کو کیسے پتہ چلا کہ ہم نے ائیرپورٹ نہیں جانا ہے۔ واضح رہے کہ میاں شہباز کی ریلی کے ائیرپورٹ نہ پہنچنے پر ناقدین نے کہا کہ شہباز شریف نے جان بوجھ کر ائیرپورٹ جانے میں تاخیر کی ، میاں شہباز شریف نے جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کیے۔واضح رہے کہ میاں شہباز شریف کے اس بیان سے خواجہ آصف جھوٹے ثابت ہوتے ہیں کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف ریلی کے حوالے سے ہونے والی کسی بھی میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے ۔