اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کی جانب سے فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنس دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلے تک حکم امتناع دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نیب کو نوٹس جاری کردیا جب کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف سابق وزیراعظم اور ان کی بیٹی داماد کی اپیلوں پرنیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔
منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اپیلوں کی سماعت کی اس موقع پر مسلم لیگ (ن)کے رہنما راجہ ظفر الحق، پرویز رشید اور بیرسٹرظفراللہ عدالت میں موجود ہیں۔عدالت نے پہلے نوازشریف کی جانب سے فلیگ شپ اور العزیزیہ کے ریفرنسز کی دوسری عدالت میں منتقلی کی اپیل مسترد ہونے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کیا اور احتساب عدالت کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔سماعت کے آغاز پر جسٹس محسن اختر نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ ریفرنسز کی کیا اسٹیج ہے؟ بار ثبوت آپ پر شفٹ کردیا گیا؟ یہ جج کا تعصب تھا؟خواجہ حارث نے کہا کہ جج کے تعصب یا پرسنل گرج کی بات نہیں، جج ایک ریفرنس میں اپنی رائے قائم کرکے فائنڈنگ دے چکے ہیں، فیئرٹرائل کے لیے مناسب یہی ہے کہ دیگر دو ریفرنسز وہ نہ سنیں، دیگردو ریفرنسز میں واجد ضیا پر جرح کررہا ہوں، وہ دونوں ریفرنسز میں مشترکہ گواہ ہیں۔جسٹس گل حسن اورنگزیب نے خواجہ حارث سے سوال کیا کہ باقی دو ریفرنسز پر کیا رائے دی گئی ہے؟ کیا فیصلے میں دیگر ریفرنسز پر کوئی فائنڈنگ دی گئی ہے؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ یہ کیس نہیں ہے، وہ ایک کیس میں اپنی مکمل رائے دے چکے ہیں، جج محمد بشیر دیگر دو ریفرنسز کو نہیں سن سکتے۔عدالت نے نوازشریف کی
ریفرنسز منتقلی کی درخواست سے متعلق احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل قابل سماعت قرار دے دی تاہم عدالت نے نوازشریف کی جانب سے فیصلے تک حکم امتناع دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نیب کونوٹس جاری کردیئے اور درخواست کی مزید سماعت جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔اس کے بعد عدالت نے نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت شروع کی اور خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کیا۔عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر کی اپیلوں پرنیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔