بدھ‬‮ ، 29 جنوری‬‮ 2025 

’’وہیں رک جاؤ ہلنا مت‘‘ نوازشریف اور مریم نواز کیساتھ جہا ز کے اندر اور نیچے اتارے جانے کے بعد بکتر بندگاڑی میں بھی بدسلوکی کئے جانے کا انکشاف،دونوں کو جب اڈیالہ جیل لے جایاگیا تو راستے میں کیا کچھ ہوا؟حیرت انگیز تفصیلات سامنے آگئیں

datetime 17  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والے نواز شریف اور مریم نواز کے ساتھ اسلام آباد ائیرپورٹ پر برا سلوک کئے جانے کا انکشاف،انگریزی اخبار دی نیوز کے رپورٹر فخر درانی کے مطابق سابق وزیر اعظم کو ذاتی معالج اور دوائیاں بھی ساتھ رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ نواز شریف اور ان کی بیٹی کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس کی توقع نہیں کی جارہی تھی۔

جیسے ہی نواز شریف اور ان کی بیٹی خصوصی چارٹرڈ طیارے سے باہر آئے انہیں بلند آواز میں احکامات دیئے گئے کہ ’’وہیں رک جائو‘ہلنا مت‘‘۔دونوں باپ بیٹی یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ متعدد کیمروں کی لائٹیں ان پر پڑ رہی تھیں۔مریم نواز نے سوال کیا کہ میڈیا یہاں کیسے آیا؟بعد میں انہیں علم ہوا کہ جو لوگ متعدد رخ سے ان کی تصاویر بنا رہے تھے وہ کسی میڈیا کےنمائندے نہیں تھے۔وہاں دو علیحدہ علیحدہ ایس یو وی ان کا انتظارکررہی تھیں۔نواز شریف نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مریم کو ان کے ساتھ ،ایک ہی کار میں بٹھایا جائے۔تاہم ان کی یہ درخواست سختی سے مسترد کردی گئی اور انہیں بتایا گیا کہ یہ صرف لاجسٹک انتظامات ہیں ، آپ دونوں کو ایک ہی جگہ لے کر جائیں گے۔نیب حکام جو کاریں لائے تھے انہیں ایس یو ویز سے آخری لمحات میں تبدیل کردیا گیا۔تاہم نواز شریف کے لیے سب سے پریشان کن لمحہ وہ تھا جب انہیں اس بات کا علم ہوا کہ چیف کمشنر اسلام آباد نے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا ، جس کے مطابق مریم نواز کو سہالہ ریسٹ ہائوس لے کر جائیں گے۔انہوں نے اصرار کیا کہ مریم نوا زکو ان کے ساتھ ہی اڈیالہ جیل لے کر جائیں، تاہم حکام اس بات پر بضدتھے کہ مریم نواز کو سہالہ ریسٹ ہائوس ہی لے کر جائیں گے۔جب یہ مسئلہ قومی اور بین الاقوامی میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آیا تو اس فیصلے کو واپس لے لیا گیا۔

تاہم  بدسلوکی یہاں پر ختم نہیں ہوئی۔نواز شریف سے ایس یو وی کے درمیان بیٹھنے کا کہا گیا۔انہیں دو صحت مند آدمیوں کے درمیان سینڈوچ بنادیا گیا اور بتایاگیا کہ ایسا سیکورٹی وجوہات کے سبب ضروری ہے۔ایک 68برس کے شخص کے ساتھ اڈیالہ جیل کے 50کلومیٹر کے فاصلے کے لیے یہ بہت مشکل تھا۔جیل جاتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے ان سے کہا کہ انہیں ان کی بیٹی سے ایک مرتبہ ملادیا جائے۔انہیں یقین تھا کہ ان کی درخواست قبول کرلی جائے گی۔

انہوں نے یہی درخواست بعد میں دو مرتبہ پھر کی۔بالآخر انہوں نے ایک عہدیدار سے وعدہ لیا کہ وہ ان کی ملاقات مریم نواز سے کرائیں گے۔یہ وعدہ جلد ہی وفا ہوگیا جب عہدیدار دونوں کو میڈیکل چیک اپ کے لیے لے کر گئے۔ذرائع کے مطابق، اس علیحدگی پر مریم نواز بھی پریشان ہوگئی تھیں ، تاہم جیسے ہی انہوں نے نواز شریف کو دیکھا ان کی مسکراہٹ لوٹ آئی۔واضح رہے کہ نوازشریف ،مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اس وقت اڈیالہ جیل میں سزا بھگت رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی راستہ بچا ہے


جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…