اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف کالم نگار عرفان صدیقی جو کہ میاں نواز شریف کے ساتھ لندن سے آئے ، وہ اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ مریم نواز نے ٹیلیفون پر حسین نواز سے والدہ کی طبیعت کے بارے میں دریافت کیا اور انہیں تلقین کی وہ امی کو اس بارے میں مت بتائیں کہ ہم دونوں جیل میں ہیں بلکہ صرف اتنا بتائیں کہ وہ جلد آجائیں گے۔
اسی دوران مریم نواز نے حسین سے امی کا پوچھااور پھر کہا اللہ کرے وہ جلد ہوش میں آجائیں لیکن حسین بھائی انہیں بالکل نہ بتانا کہ میں اور ابو جیل میں ہیں، باقی سب کو بھی سمجھا دو انہیں بالکل پتہ نہ چلے، کہنا کہ بس جلد آنے والے ہیں۔واضح رہے کہ معروف صحافی نے اپنے کالم میں لکھا کہ مریم اپنی ماں سے بے پناہ محبت اور شدید وابستگی کے باوجود بضد تھی کہ کچھ بھی ہو، پاکستان جانا ضروری ہے۔ میں میاں صاحب کی جذباتی کیفیت کے باعث ان کی ذاتی اور قومی ذمہ داریوں میں توازن تلاش کرتا رہا۔ نصف صدی کی طویل رفاقت نوازشریف کے دل ودماغ میں دھیمی آنچ کی طرح سلگ رہی تھی۔ وہ یہ جملہ کئی بار دہراتے ’’بس چاہتا ہوں کلثوم ہوش میں آجائے، ہمیں دیکھ لے، ہم سے دو باتیں کر لے‘‘ لیکن اس دن گفتگو کا نتیجہ یہ نکلا کہ اب لمبا انتظار ممکن نہیں۔ واپسی کا فوری اعلان ناگزیر ہوچکا ہے۔اسی دن 13جولائی کی تاریخ بھی طے پاگئی۔ اسی دن مریم نے اس کا اعلان بھی کردیا۔ معروف کالم نگار عرفان صدیقی جو کہ میاں نواز شریف کے ساتھ لندن سے آئے ، وہ اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ مریم نواز نے ٹیلیفون پر حسین نواز سے والدہ کی طبیعت کے بارے میں دریافت کیا اور انہیں تلقین کی وہ امی کو اس بارے میں مت بتائیں کہ ہم دونوں جیل میں ہیں بلکہ صرف اتنا بتائیں کہ وہ جلد آجائیں گے۔ اسی دوران مریم نواز نے حسین سے امی کا پوچھااور پھر کہا اللہ کرے وہ جلد ہوش میں آجائیں لیکن حسین بھائی انہیں بالکل نہ بتانا کہ میں اور ابو جیل میں ہیں