اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ایف آئی اے نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کو درخواست دے دی۔پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا جس میں انہیں مفرور قرار دیا جاچکا ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔وزارت داخلہ نے اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس میں جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا اسحاق ڈار کا پاسپورٹ منسوخ کیا گیا ہے؟ حکومت نے اس حوالے سے کیا اقدامات کیے ؟اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کر دیئے گئے ہیں، وزارت داخلہ کی منظوری کے بعد ایف آئی اے نے ریڈ وارنٹ جاری کیے، ایف آئی اے نے وزارت داخلہ کی منظوری کے بعد انٹرپول کو درخواست کردی ہے۔دوران سماعت وزارت داخلہ کی جانب سے اسحاق ڈار کی واپسی سے متعلق جواب بھی سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا۔جسٹس سردار طارق نے اٹارنی جنرل نے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار کی بیرون ملک جائیداد ضبط کرنے کے حوالے سے کیا کیا؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ جائیداد ضبطگی کی درخواست بھی ریڈ وارنٹ کے ساتھ لگا دی ہے اور نیب ریفرنس کی بنیاد پر ہی انٹرپول سے رابطہ کیا گیا ہے۔دوسری جانب وزارت داخلہ نے اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ کے اجرا کی منظوری دے دی جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)نے ان کے ریڈ وارنٹ جاری کردیئے ہیں۔
سابق وزیر خزانہ کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کو درخواست دے دی گئی ہے اور انہیں انٹرپول کے ذریعے ہی وطن واپس لایا جائے گا۔واضح رہے کہ اسحاق ڈار گزشتہ دور حکومت میں وفاقی وزیر خزانہ تھے، وہ پاناما کیس فیصلے کے کچھ عرصے بعد علاج کرانے کی غرض سے لندن چلے گئے تھے جس کے بعد وطن واپس نہیں آئے۔کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لئے ملتوی کردی گئی۔