شہباز شریف نے گرفتاری دینے کا اعلان کردیا

11  جولائی  2018

لاہور (نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ انتخابات میں بائیکاٹ کا کوئی آپشن زیر غور ہے اور ناہی ایسی کوئی سوچ دور دور تک ہماری ذہن ہے۔شفاف الیکشن میں ووٹ کی طاقت سے جو بھی جیتا ہمیں قبول ہو گا۔نواز شریف کے خلاف نیب عدالت کے فیصلے میں صاف لکھا ہے کہ نیب کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں کر سکا۔ صرف مفروضوں پر سزا سنائی گئی۔ فلیٹس کی ملکیت بھی نواز شریف کی ثابت نہیں ہوئی ہے۔

ہر قیمت پر نواز شریف کا استقبال کریں گے،مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہیں تو میں تیار ہوں۔ تمام تر منفی ہتھکنڈوں کے باوجود ہم الیکشن جیت رہے ہیں۔ ہمارا تماشا دیکھ کر خوش ہونے والے سیاسی مخالفین یاد رکھیں کل ان کی باری بھی آ سکتی ہے۔پی ٹی آئی کی اربوں کی کرپشن پر کسی کو بلایا گیا ،ہماری دن رات پیشیاں ہو رہی ہیں۔ عمران خان کو کل اس سے بھی برے سلوک کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے۔جھوٹا شخص پاکستان کا وزیر اعظم بن گیا تو دنیا میں ہمارا کتنا مذاق بنے گا۔اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام مسلم لیگ ن کو وٹ دینے کے لئے بے تاب ہیں۔تمام ملکی و بین الاقوامی سروے مسلم لیگ ن کی جیت کی نوید سنا رہے ہیں۔تازہ سروے میں بھی ہم پاکستان تحریک انصاف سے آگے ہیں۔پنجاب میں مسلم لیگ ن پی ٹی آئی سے 20فیصد سے آگے ہے۔انہوں نے کہا کہ جو سیاستدان حقیقی معنوں میں لوٹے بنے ہیں ہمارے ووٹر الیکشن میں انہیں سبق سکھا دیں گے۔ نیب کے دباؤ سے لوگ مسلم لیگ ن کو چھوڑ کر گئے لیکن نیب کے دباؤ کے باوجود پاکستان کے عوام جاگ چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف پی ٹی آئی کی اربوں کی کرپشن پر کسی کو بلایا نہیں جاتا ،دوسری جانب ہماری دن رات پیشیاں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی کا نام نہیں لے رہا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ لوگ نیب کے دباؤمیں آئے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ میں ایک صلح جو آدمی ہوں لیکن پھر بھی کہتا ہوں کہ افواج اور عدالت عظمیٰ سب کا فرض ہے کہ مل کر پاکستان کو آگے لے جانے کی کوشش کریں۔ جرنیلوں ، عدلیہ کے ججوں اور الیکشن کمیشن سمیت ان تمام اداروں اور افراد کو جن کو اللہ نے طاقت دی ہے سے کہتاہوں کہ اگر ہم نے تعلیم ،صحت ، تحقیق اور ترقی کے دیگر شعبوں میں بھارت کو شکست دینی ہے تو ملک میں شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنانا ہو گا۔ ایسے انتخابات جن کی شفافیت پر سوالیہ نشان ہوں ملک کو ترقی کی راہ پر نہیں گامزن نہیں کر سکتے ۔

جنہیں اللہ نے طاقت دی ہے انہیں یہ طاقت شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے وقف کرنی چاہئے۔اگر25جولائی کو انتخابی نتائج پر سوالیہ نشان لگے یا شکوک و شبہات پیدا ہوئے تو کون نتائج تسلیم کرے گا؟ پھر ایسا احتجاج شروع ہوگا جو نہیں رکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر قیمت پر الیکشن لڑیں گے لیکن اگر دھاندلی ہوئی تو احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں دھرنوں اور لاک ڈاؤن کے خلاف ہوں۔ ان کو ملک کے لئے زہر قاتل سمجھتا ہوں لیکن پھر بھی دھاندلی کے خلاف احتجاج کے لئے آئینی و قانونی راستہ اپنائیں گے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شفاف الیکشن کے شفاف نتائج ہی سب کو قبول ہوں گے۔

شفاف الیکشن میں ووٹ کی طاقت سے جو بھی جیتا ہمیں قبول ہو گا۔ اگر الیکشن داغدار ہوئے تو کون قبول کرے گا۔ میاں نواز شریف کی سزا کے حوالے سے شہباز شریف نے کہا کہ نیب عدالت کے فیصلہ کا صفحہ 171پڑھ لیں جج صاحب نے صاف لکھا ہے کہ نیب کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں کر سکا۔ صرف مفروضوں پر سزا سنائی گئی۔ فلیٹس کی ملکیت بھی نواز شریف کی ثابت نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر قیمت پر نواز شریف کا استقبال کریں گے۔ْ اس استقبال کے لئے اگر وہ مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہیں تو میں تیار ہوں۔

ہم نے یہ ہتھکنڈے پہلے بھی برداشت کئے ہیں۔ یہ گرفتاریاں ہمارے لئے نئی نہیں ہیں۔مشرف کے مارشل لا ء کے دوران ہم ایسے مظالم پہلے بھی برداشت کر چکے ہیں۔ یہ گرفتاریاں ملک کی تعمیر اور ترقی کے آگے کوئی حیثیت نہیں رکھتی ہیں۔ پاکستان کی خوشحالی ہماری پہلی ترجیح ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں الیکشن کٹھ پتلی بن کر رہ گیا ہے۔ نیب کی چیرہ دستیاں جا ری ہیں۔لیکن ہم اس ساری صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ہمارے لئے ہماری ذات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری کوشش کے باوجود میرے خلاف کرپشن کا ایک کیس بھی نہیں ڈھونڈ اجاسکا۔

میں اب بھی کہتا ہوں کہ اگر ملتان میٹرو میں مجھ پر ایک پائی کی کرپشن بھی ثابت ہو جائے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ لیکن دوسری طرف عمران خان کی گود میں پاکستان کے کرپٹ ترین لوگ بیٹھے ہیں۔ اور کسی کو نظر نہیں آرہے۔ آپ دیکھ لیں منڈی بہاؤالدین کے گوندل پر 33ارب کی کرپشن کا الزام ہے لیکن جب سے وہ تحریک انصاف میں گئے ہیں کوئی ان کی طرف دیکھتا بھی نہیں ہے۔ اسی طرح بابر اعوان کے خلاف سپریم کورٹ کے جج نے فیصلہ دیا ہے کہ انہوں نے نندی پور پاور پراجیکٹ میں کرپشن کی ہے۔ وہ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین بن گئے کوئی ان کی طرف بھی نہیں دیکھتا۔

نیب کا سارا فوکس مسلم لیگ (ن) پر ہے۔ ایک طرف تحریک انصاف میں بڑے بڑے کرپٹ بیٹھے ہیں ،کوئی انہیں بلا تا نہیں جبکہ دوسری طرف ہماری پیشیاں ہی ختم نہیں ہو رہی ۔ میں اپنی ذات کی بات نہیں کر رہا ایک عمومی صورتحال کی بات کر رہا ہوں۔ لیکن ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ اس طرح ہم پاکستان کو خوشحالی کی منزل کی طرف نہیں لے جا سکتے۔میاں شہباز شریف نے کہا 13جولائی کو عوام میاں نواز شریف کا استقبال کریں گے۔ میں بھی نواز شریف کے استقبال کے لئے ایئر پورٹ جاؤں گا۔ نواز شریف لندن میں اپنی بیمار بیوی کو خدا حافظ کہہ کر آرہے ہیں ۔نواز شریف خو دبھی دل کے مریض ہیں۔

ان کے دل کی سرجری ہو چکی ہے۔ ان کے دل میں کئی بار سٹنٹ ڈالے جا چکے ہیں۔وہ اقتدار کے مزے لینے کے لئے نہیں آ رہے بلکہ انہیں علم ہے کہہ انہیں جیل جانا ہو گا۔ پوری قوم سمجھ چکی ہے کہ وہ اپنی ذات کے لئے نہیں آرہے ہیں بلکہ پاکستان کے لئے پاکستان کی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کے لئے آرہے ہیں۔ دفعہ 144کے نفاز کے حوالہ سے سوال کے جواب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا کہ دفعہ144کا نفاذ تب کیا جاتا ہے جب نقص امن کا خطرہ ہو۔ لیکن ہم نواز شریف کا استقبال کرنے جا رہے ہیں۔ کوئی احتجاج کرنے نہیں جا رہے۔ ہمارے استقبال میں نقص امن کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ہم نے اس ملک کی تعمیر کی ہے۔ ملک کی خدمت کی ہے۔ ہم توڑ پھوڑ کی سیاست نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا مجھے گرفتاری کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ تا ہم میں نے انتہائی پر امن قانون کے دائرے کے اندر استقبال کی کال دی ہے۔ آپ ہماری کال کا تحریک انصاف کے کسی پروگرام سے موازنہ نہیں کر سکتے۔ وہ دن رات دھرنے دیتے ہیں۔ توڑ پھوڑ اور گالی گلوچ کی سیاست کرتے ہیں۔ تخریب کا ری کی سیاست کرتے ہیں ۔ جبکہ ہمارا ریکارڈ بھی عوام کے سامنے ہے۔ ہم نے ہمیشہ قانون کے دائرے میں اپنے حقوق کا استعمال کیا ہے۔ ہماری سوچ اور نعرہ ملک کی تعمیر ہے۔ ہم کیسے لاک ڈاؤن یا ملک کو بند کرنے کی بات کر سکتے ہیں۔

ہم نے بجلی کے منصوبے لگائے ہیں یہ سڑکیں پل اور میٹرو بنائی ہیں ہم ان کو توڑنے کی بات کیسے کر سکتے ہیں۔ اس لئے ہم میں اور تحریک انصاف کی سیاست میں فرق سمجھیں۔ انہوں نے کہا زندگی رہی تو نواز شریف کے استقبال کرنے میں خود جاؤں گا۔ اس ضمن میں میری دو ذمہ داریاں ہیں۔ ایک میں پارٹی کا سربراہ ہوں اور بطور پارٹی سربراہ قائد کا استقبال کرنا میرا فرض ہے۔ دوسرا میں بھائی ہوں۔ میری ایک ماں ہے اور آپ کو علم ہے ماؤں کو بڑے بیٹے سے ہمیشہ زیادہ محبت ہوتی ہے۔ میری ماں کو بھی نواز شریف سے بہت محبت ہے۔ مجھے اپنی ماں کو بھی دلاسہ دینا ہے کہ میں اپنے بھائی کے استقبال کے لئے جا رہا ہوں۔

اس لئے مجھے اپنی دونوں ذمہ داریاں نبھانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے استقبال کے لئے پورے ملک سے عوام آنے کے لئے بے تاب ہیں۔ میں بھلوال جلسہ کے لئے گیا تو لوگ وہاں سے بھی نواز شریف کے استقبال کے لئے آنے کے لئے بے تاب تھے۔ ہم کسی کو ٹرانسپورٹ نہیں دے رہے بلکہ لوگ خود اپنی گاڑیوں موٹر سائیکلوں اور پیدل آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا میں پھر واضع کرتا ہوں کہ ہم پر امن استقبال کریں گے۔پوری دنیا کو دکھائیں گے کہہ نواز شریف پاکستان کی ترقی وخوشحالی کا نشان ہے۔ ہم پرامن استقبال کریں گے اور گھر آجائیں گے۔ اس ضمن میں انتظامیہ سے بات ہو رہی ہے۔

میاں شہباز شریف نے کہا کہ انتظامیہ نے راولپنڈی میں ہمارے اڑھائی سو سیا زئد کارکنوں امیدواران کو گرفتار کر کے بہت زیادتی کی ہے۔ ہمارے حنیف عباسی کو گرفتار کر کے شیخ رشید کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس طرح دھونس دھاندلی کو برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس ساری صورتحال میں الیکشن کمیشن کا خاموش تماشائی بن جانا افسوسناک ہے۔ میاں شہباز شریف نے کہا کہ جس کو آپ کپتان کہتے ہیں وہ جھوٹ ،الزامات اوربہتان بازی کا کپتان ہے۔ انہوں نے مجھ پر جو جھوٹے الزامات لگائے میں نے ان پر میں انہیں عدالت لے کر گیا ہوں لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہو رہے۔ کون عمران خان کو سمجھائے کہ سارے کرپٹ انہوں نے اپنی جماعت میں جمع کر لئے ہیں۔ اور دوسروں پر الزام لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ دیکھیں کہ اگر اتنا جھوٹا شخص پاکستان کا وزیر اعظم بن گیا تو دنیا میں ہمارا کتنا مذاق بنے گا۔ لوگ کہیں گے کتناجھوٹا ہے۔ جو یونین کونسل کا چئیرمین نہیں ہو سکتا آپ اس کے وزیر اعظم بننے کی بات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا ووٹ کو عزت دور خدمت کی سیاست ایک ہی بات ہے جب تک ہم خدمت نہیں کریں گے ووٹ کی عزت کیسے ہو گی۔ خدمت سے ہی ووٹ کی عزت ہو گی۔ اس لئے یہ دونوں باتیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…