پشاور(نیوزڈیسک)وہی ہوا جس کا ڈر تھا، شہید ہارون بلور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کس خدشے کا اظہار کیا تھا ، افسوسناک انکشافات، تفصیلات کے مطابق اے این پی کے اہم رہنما ہارون بلور نے میڈیا سے اپنی آخری گفتگو میں اے این پی کے رہنماؤں پر خودکش حملوں کاذکر کیا تھا اور سیکورٹی تھریٹ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے اپنے خدشات کا اظہار کیاتھا، افسوسناک امر یہ ہے کہ شہید ہارون بلور جن خدشات کا اظہار کررہے تھے وہ ہی ہوا
اور وہ دہشت گردوں کے شرمناک حملے کا نشانہ بن گئے ،قبل ازیں نجی ٹی وی نے پشاور دھماکے کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہارون بلور کے ساتھ کارنر میٹنگ میں شرکت کے لئے ان کا بیٹا دانیال بلور بھی تھا جو کہ اپنے والد کے ہمراہ دھماکے میں شدید زخمی ہوگیا، تاہم اس بات کی تصدیق نہیں کی جاسکی کہ شدید زخمی حالت میں ایل آر ایچ سے سی ایم ایچ منتقل کیا جانیوالا لڑکا ہارون بلور کا بیٹادانیال بلور ہی ہے جسے حالت انتہائی تشویشناک ہونے کے باعث اسے سی ایم ایچ منتقل کردیاگیا، ہارون بلور کی آمد پر آتش بازی جاری تھی کہ اس آتش بازی کے دوران خودکش حملہ آور نے ہارون بلور کے قریب پہنچ کر خود کو دھماکے سے اُڑالیا، ایک نوجوان کو سی ایم ایچ منتقل کیاگیا ہے جہاں اس کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے ،افواہ ہے کہ وہ ہارون بلور کا بیٹا دانیال بلور ہے ،واضح رہے کہپشاور میں اے این پی کی کارنر میٹنگ میں بم دھماکہ ہوا ہے جس میں ابھی تک پانچ افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 32بتائی جارہی ہے ، ہارون بلور کے بارے میں بلور خاندان نے تصدیق کردی ہے کہ وہ شہید ہوگئے ہیں ، اے این پی کے اہم رہنما ہارون بلور کے بارے میں بتایاجارہاہے کہ انہیں شدید زخمی حالت میں ایل آر ایچ منتقل کیاگیا تھا ،
پی پی 78 سے اے این پی کے امیدوار ہارون بلور علاقے میں اپنی انتخابی مہم میں مصروف تھے کہ کارنر میٹنگ کے دوران خوفناک دھماکہ ہوگیا، ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ یہ دھماکہ خودکش تھا یا بم نصب کیاگیاتھا، تحقیقاتی ادارے تفتیش میں مصروف ہیں جبکہ علاقے میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے سرچ آپریشن شروع کردیاگیا ہے۔واضح رہے کہ ہارون بلور کے والد بشیر بلور کو بھی 2012ء میں خودکش حملے کا نشانہ بنایاگیا تھا، 2012ء میں
ہارون بلور کے والد عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء اور سینئر صوبائی وزیر بشیر بلور پر خودکش حملہ ہوا تھا اور اس حملے میں بشیر بلور سمیت نو افراد ہلاک ہوئے تھے۔یہ خود کش حملہ پشاور کے مشہور قصہ خوانی بازار کے گنجان آباد علاقے ڈھکی نعلبندی میں ہوا تھا۔ حملے میں بشیر بلور کے علاوہ ان کے پرائیویٹ سیکرٹری نور محمد، کابلی تھانہ کے ایس ایچ او عبدالستار خٹک اور چھ دیگر افراد کی بھی ہلاکت ہوئی۔خود کش حملے میں بشیر بلور کے علاوہ
ان کے پرائیوٹ سیکرٹری نور محمد، کابلی تھانہ کے ایس ایچ او عبدالستار خٹک اور چھ دیگر افراد ہلاک ہوگئے تھے۔اس حملے میں تئیس افراد زخمی بھی ہوئے تھے ،بشیر بلور پر حملے کی تحریک طالبان نے ذمہ داری قبول کی تھی بشیر احمد بلور کا شمار عوامی نیشنل پارٹی کی سینیئر رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ خیبر پختون خوا میں بلور خاندان ایک مضبوط کاروباری اور سیاسی خاندان کے طورپر جانا جاتا ہے۔ اس خاندان کے تقریباً تمام افراد اے این پی سے منسلک ہیں۔
مقتول بشیر احمد بلور کے تین بھائی ہیں جن میں دو بھائیوں کا شمار عوامی نیشنل پارٹی کے اہم رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ ان کے بڑے بھائی غلام احمد بلور وفاقی وزیر ریلوئے ہیں جبکہ الیاس بلور سینیٹر ہیں۔ ان کے ایک بھائی عزیز احمد بلور کے بارے میں بتایا جاتا ہے وہ سول سروسز میں رہ چکے ہیں۔مرحوم کے دو بیٹے ہارون بلور اور عثمان بلور ہیں ۔ ہارون بلور کو آج خودکش حملے میں شہید کردیاگیا ہے ،بلور خاندان نے ہارون بلور کی شہادت کی تصدیق کردی ہے ۔